مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

آئی ایس او کے نوجوان، مومن، دلسوز اور متعھد نوجوان ہیں

شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )ہمارے بعض اساتید و بزرگ علماء کی جانب سے ایک الہیٰ تنظیم کی طرف بعض ناروا نسبتیں دی گئیں اور ان کی مقدس حیثیت کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی، جس کا دفاع ضروری ہے۔ نہیں معلوم کہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے بارے میں رہبر معظم کا یہ جملہ کہ "آئی ایس او کے نوجوان میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں” یہ جملہ درست ہے یا نہیں، لیکن اس سے بڑھ کر اس الہیٰ و مقدس تنظیم کے نوجوانوں کے بارے میں رہبر معظم نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے، جو کہ آج بھی مکتوب صورت میں رہبر معظم کی آفیشل سائٹ پر موجود ہے۔ رہبر معظم نے آئی ایس او اور خانوادہ شھداء کے ایک وفد کے حضور یہ جملات ادا کئے، جس کی فارسی عبارت کچھ یوں ہے: "همچنین برادران عزیز پاکستانى که در اینجا هستند ‌-این جوانان مؤمن و دلسوز و متعهّد که به این برادران عزیز امید است؛ و اینها به حکم آگاهى و روشنفکری‌ اى که دارند مسئولیّت سنگین‌ ترى دارند و اسلام به این سربازان و به این‌ گونه سربازان جوان و مؤمن و متعهّد بسیار احتیاج دارد و به آنها می‌بالد۔” اور اسی طرح ہمارے یہ معزز پاکستانی جوان جو یہاں پر موجود ہیں، یہ دلسوز، مومن اور متعھد جوان ہیں۔ یہ وہ برادران عزیز ہیں، جن سے ہمیں امیدیں ہیں، یہ جوان اپنی آگاہی اور روشنفکری کی بنیاد پر زیادہ ذمہ داری کے حامل ہیں، اسلام کو ان سپاہیوں کی اور ان جیسے متعھد (باوفا) جوان اور مومن سپاہیوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور اسلام ان پر فخر کرتا ہے۔

ميرے خيال میں متعھد، مومن، دلسوز اور اسلام کے لیے باعث افتخار قرار دینا زیادہ شان و مزلت کا مقام ہے۔ لیکن افسوس ہمارے بزرگان اس حقیقت کو جاننے کے باوجود کیوں نہ جانے کیوں اس الہیٰ کاروان کی ساخت کو داغدار کر رہے ہیں۔ ميري اپنی نظر میں آج آئی ایس او پاکستان کی حیثیت پر انگلی اٹھانا ایسا ہی ہے جیسے آپ بسیج کی حیثیت پر انگلی اٹھا رہے ہوں۔ آئی ایس او پاکستان کی الہیٰ و دینی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ یہی وہ تنظیم ہے، جو پاکستان کے مشکل ترین حالات میں بھی قوم کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہی اور اگر ہدایت و تربیت کے باب میں دیکھا جائے تو اس تنظیم نے معاشرے میں بہترین با عمل علماء، ڈاکٹرز انجینیرز، اساتید و دیگر شعبہ ہای زندگی سے تعلق رکھنے والے ذمہ دار اور دیندار افراد کی تربیت کی، جس پر تفصیل سے گفتگو کی ضرورت ہی نہیں، کیونکہ پاکستان کا ہر ذمہ دار شیعہ اس حقیقت سے آگاہ ہے۔

پاکستان میں اس الہیٰ تنظیم کی حیثیت اور شان پر اعتراض کرنا ایسا ہی ہے، جیسے آپ انقلاب اسلامی کے محبوب ترین ادارہ بسیج پر انگلی اٹھا رہے ہوں، اس کی دلیل بھی ان جوانوں کا عمل ہے۔ کراچی سے لے کر خیبر تک، پنجاب سے لے کر گلگت بلتستان تلک ان جوانوں نے ہر دور میں اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ وہ خط انقلاب اور راہ انقلاب سے باوفا ہیں اور آج تک اس راستے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں نظریہ ولایت فقیہ کو ببانگ دہل اعلان کرنے والے اور اس نظریہ پر مر مٹنے والے جوان اسی الہیٰ تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم اپنے بزرگوں سے درخواست ہی کرسکتے ہیں، خدا را جس الہیٰ کاروان کو آپ نے باب ہدایت کہہ کر پکارا تھا، آج بھی وہ اسی راستے پر گامزن ہے۔ کسی کے صحیح اور غلط ہونے کا معیار ہرگز آپ کی آواز پر لبیک کہنا نہیں۔

لہذا جن جوانوں کو رہبر معظم نے اسلام کا افتخار قرار دیا اور جو پاکستان میں نظام کی آبرو ہیں، ان کو آپ تنقید کا شکار قرار نہ دیں، کیونکہ آپ کی یہ تنقید لامحالہ نظام پر تنقید ہے۔ اس الہیٰ تنظیم کا مدافع ولایت فقیہ ہونے کا معیار آپ کی گفتگو و تجزیہ نہیں۔ تشيع کے مدافع ہونے يا نہ ہونے کا معیار آپ کی گفتگو نہیں۔۔۔۔ کیا آپ کی یہ بات درست ہے کہ پاکستان کی سرزمین میں تشیع کا مدافع کوئی نہیں۔ کیا پاکستان سے باہر نظام مرجعیت و انقلاب اسلامی تشیع پاکستان کی مدافع نہیں؟؟؟ آپ کے اس ادعا نے پاکستان میں اور پاکستان سے باہر موجود بہت سے انقلابی علماء و جوانوں کے دلوں کو مجروح کر دیا ہے۔ خداوند متعال سے دعا گو ہوں کہ خدا ہم سب کو ایک دوسرے کو سمجھنے اور اتحاد کے ساتھ رہنے کی توفیق عنایت کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button