مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

اسرائیل سے نمٹنے کے لیے اور بھی آپشن موجود ہیں جنہیں بہت جلد استعمال کریں گے، بدرالدین الحوثی

شیعہ نیوز: انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنی ہفتہ وار تقریر کے دوران کہا کہ اسرائیل سب کا دشمن ہے اور کوئی بھی اس کے خطرے سے محفوظ نہیں ہے۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے فلسطین کے بحران پر خاموشی اور بے عملی کو انتہائی خطرناک قرار دیا بالخصوص امت مسلمہ کے لیے جو دنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اقلیت کے علاوہ جو آواز اٹھائے ہوئے ہے، 2 ارب پر مشتمل مسلم امہ اور کروڑوں کی عرب آبادی نے فلسطین کو اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے۔

انصاراللہ یمن کے سربراہ نے یہ سوال اٹھایا کہ طویل عرصے سے جاری اتنی کھلی مظلومیت، عربوں کے اتحاد اور فلسطینی عوام کے ساتھ ان کے کھڑے رہنے کا باعث نہیں بن سکی، تو کون سی مظلومیت انہیں متحد کرپائے گی؟

یہ بھی پڑھیں : یورینیم کی افزودگی ہر حال میں ملک کے اندر جاری رہے گی، وزیر خارجہ عراقچی

انہوں نے غزہ پٹی میں ہونے والے انسانی المیہ پر خاموشی اور تماشہ بین بننے کو عربوں کے ضمیر کی اجتماعی موت قرار دیا۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ غزہ کے مسئلے پر بےعملی تمام بین الاقوامی اداروں، عالمی برادری اور اسلامی تعاون تنظیم کی پیشانی پر بدنما داغ ہے۔

انہوں نے یہ سوال پوچھا کہ عرب لیگ کہاں ہے اور فلسطینی عوام کی مسلسل بھوک، نسل کشی اور جبری طور پر کوچ کرانے کو روکنے کے لیے اس نے اب تک کیا کیا ہے؟

انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی دشمن نے غزہ کے رہنے والوں کو ایک انتہائی محدود علاقے میں دھکیل دیا ہے پھر بھی ان پر بمباری سے باز نہیں آرہا اور انہیں پیاسا رکھنے کے لیے انہیں ان علاقوں سے کوچ کرنے پر مجبور کرتا ہے جہاں ذرہ برابر پانی کی موجودگی کا امکان ہوتا ہے۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کے رہنے والوں کا رنج و الم خطرناک اور دردناک حد تک پہنچ گیا ہے۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ فلسطینی عوام کو مسلم امّہ اور عربوں سے امیدیں وابستہ تھیں لیکن اب انہیں یہ احساس ہو رہا ہے کہ ان کے ساتھ غداری کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں 22 ماہ سے قتل عام اور جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور اسی دوران عرب اور اسلامی ممالک نے فلسطینیوں کے بجائے، صیہونی دشمن کے لیے غذائی اشیا اور دیگر مصنوعات سے لیس سیکڑوں جہاز بھیجے ہیں اور تجارت کی سطح کو بڑھایا ہے۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ بعض عرب اور اسلامی ممالک ذرائع ابلاغ میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں لیکن تجارت کے میدان میں صیہونی حکومت کا ساتھ دیتے ہیں یہاں تک کہ صیہونی حکومت کے لیے بحری راستے بند ہونے کے بعد بعض بڑی عرب حکومتوں نے تل ابیب کے لیے متبادل راستے کھولنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ عرب اور اسلامی حکومتیں ہر اس شخص اور حکومت کی دشمن ہیں جو صیہونی حکومت کے ساتھ دشمنی کرے۔

انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا کہ ایران کی جانب بھی ان حکومتوں کی نگاہ منفی ہے کیونکہ ان کی نظر میں ایران نے فلسطینیوں کی حمایت کرکے بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کیا ہے اور ان ممالک کی فلسطین دشمنی کو واضح طور پر ان کے ذرائع ابلاغ میں دیکھا جاسکتا ہے۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے صیہونی حکومت جیسے وحشی دشمن سے صلح کو اس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ تل ابیب امن اور صلح نہیں بلکہ فلسطین بلکہ امت اسلامیہ کے خاتمے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے حماس اور حزب اللہ سے ہتھیار ڈالنے کے ان عرب ممالک کے مطالبہ کو کھلی حماقت قرار دیا جس کا مکمل فائدہ دشمنوں کو پہنچے گا۔

انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ جن لوگوں نے ہتھیار ڈال دیا ان کی تاریک تقدیر کو تاریخ میں درج کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فلسطین کی حمایت میں یمن نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران صیہونی حکومت کے خلاف 11 کارروائیاں کیں اور اس دوران متعدد ہائیپرسونک میزائل اور ڈرون طیارے مقبوضہ سرزمینوں پر داغے۔

انہوں نے مقبوضہ سرزمینوں کی بندرگاہوں کی جانب جانے والے جہازوں کو نشانہ بنانے کے حکم پر بدستور عملدرامد اور ام الرشراش (ایلات) بندرگاہ کی ناکہ بندی اور اس بندرگاہ کی سرگرمیوں کے مکمل تعطل پر زور دیا۔

سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے زور دیکر کہا کہ فوجی اور دیگر میدانوں میں فلسطینی عوام کی حمایت سے ذرہ برابر پیچھے ہٹنے کا سوال نہیں اٹھتا اور یمن اپنے اس موقف پر ڈٹا کھڑا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ صیہونی دشمن کے خلاف اور بھی شدید آپشن موجود ہیں جنہیں بہت جلد استعمال کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button