’’اقتصادی کانفرنس‘‘ مسلم دنیا کے عوامی احتجاجی مظاہروں کے سائے میں اختتام پذیر
شیعہ نیوز : مسئلہ فلسطین کو سرے ختم کرنے کی اسرائیلی امریکی سازش پر مبنی منصوبے صدی کی ڈیل کے پہلے عملی قدم کے طور پر بحرین میں منعقد ہونیوالی ’’امن برائے پیشرفت‘‘ نامی اقتصادی کانفرنس، صدی کی ڈیل کے خلاف پوری مسلم دنیا خصوصاً فلسطین میں عوامی احتجاجی مظاہروں اور بائیکاٹ تلے دب کر اختتام پذیر ہوگئی۔
عرب نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں منعقد ہونے والی ’’منامہ کانفرنس‘‘ (امن برائے پیشرفت) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر ’’جیئرڈ کشنر‘‘ کی طرف سے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر فلسطینی نمائندوں کے خلاف تند و تیز بیانات پر اختتام پذیر ہوئی۔ جیئرڈ کشنر نے فلسطینی نمائندوں کی طرف سے اس کانفرنس کے بائیکاٹ پر کہا کہ فلسطینی رہنما اپنے عوام کی مدد کرنا نہیں چاہتے۔ جیئرڈ کشنر نے فلسطینی رہنماؤں پر الزام تراشی کے بعد کہا کہ فلسطینیوں پر ہمارے دروازے کھلے ہیں، جب بھی وہ چاہیں، صلح کے اس تیار منصوبے سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ اس کانفرنس کے اختتام پر جیئرڈ کشنر نے کہا کہ میڈیا کو نئے سیاسی منصوبے کی تفصیلات سے جلد ہی مناسب وقت پر آگاہ کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ جیئرڈ کشنر کے ڈیزائن کردہ اس منصوبے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئندہ 10 سالوں کے دوران فلسطینی حکومت کو (علاقائی عرب ممالک کی جیب سے) 50 بلین ڈالرز مہیا کئے جائیں گے، جس سے فلسطین کی سالانہ ترقی کی شرح (GDP Rate) دوگنا ہو جانے کے ساتھ ساتھ 10 لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔ واضح رہے کہ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ہونے والی یہ کانفرنس ایک ایسے حال میں منعقد ہوئی، جب پوری اسلامی دنیا خصوصاً بحرین اور فلسطین میں اس یہودی امریکی منصوبے کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں۔
جیئرڈ کشنر کا ڈیزائن کردہ یہ منصوبہ پوری دنیا بالخصوص فلسطین میں مسلمانوں کے شدید ردعمل کا باعث بنا ہے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ فلسطین اور غزہ کی پٹی سمیت تمام مقبوضہ علاقوں میں تناؤ اور غاصب صیہونی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ’’منامہ کانفرنس‘‘ کے خلاف اپنے احتجاج کے دوران کہا ہے کہ بحرین میں منعقد ہونے والی منامہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے عرب ممالک نے فلسطینیوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے۔