
امام محمد باقرؑ نے ظلم کے اندھیروں میں علم و شعور کا چراغ جلایا، رہبر معظم انقلاب
شیعہ نیوز: رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امام محمد باقرؑ کی شہادت کی مناسبت سے منعقد ہونے والی مجلس کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ امامؑ نے نہایت سخت اور پرخطر حالات میں سوچ اور شعور کو بڑھایا اور ایسے لوگوں کی ایک جماعت تیار کی جو دین کی راہ پر ثابت قدم رہے۔ امامؑ نے اپنی ذاتی کوششوں پر اکتفا نہ کیا بلکہ ان کوششوں کو آگے بڑھانے کی ہدایت دی۔ یہی وجہ ہے کہ آپؑ نے فرمایا کہ مکہ کے مقام مِنیٰ میں میرے لیے دس دن سوگ منایا جائے تاکہ لوگوں تک سچائی کا پیغام پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ امامؑ کی یہ ہدایت ایک بڑا اور سوچا سمجھا اقدام تھا، کیونکہ دنیا بھر کے مسلمان حج کے لیے مِنیٰ میں جمع ہوتے ہیں، اور وہاں اگر کسی شخصیت کے لیے سوگ منایا جائے تو لوگ سوال کرتے ہیں:
یہ سوگ کس کے لیے ہے؟ کیا واقعہ پیش آیا؟ اسی تجسس کے ذریعے امام باقرؑ کا پیغام دور دور تک پھیلتا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کہا کہ امام محمد باقرؑ کا دور سخت ظلم، جبر اور نگرانی کا دور تھا۔ امامؑ نے ان ظالم بادشاہوں کے سامنے علم، سوچ اور ہدایت کا چراغ روشن کیا اور ایک باخبر اور حق پر چلنے والی جماعت تیار کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ امام محمد باقرؑ ہی تھے جنہوں نے ایسی درسگاہ کی بنیاد رکھی کہ امام جعفر صادقؑ کے دور میں اس میں علم حاصل کرنے والے شاگردوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔
انہوں نے کہا کہ امام سجادؑ کے دور میں حکومت کے ظلم کا اتنا خوف تھا کہ صرف تین یا چار افراد ان کے قریب رہ گئے تھے۔ مگر امام سجادؑ نے برسوں کی خاموش محنت سے ایسی فضا تیار کی جس کا فائدہ امام باقرؑ کے دور میں ظاہر ہوا۔ جب امام باقرؑ نے ذمہ داری سنبھالی، تو سچے پیروکاروں کی تعداد کافی بڑھ چکی تھی، اور آپؑ نے اسی کو مزید آگے بڑھایا۔
رہبر انقلاب نے کہا کہ امام محمد باقرؑ وہ واحد امام ہیں جنہیں دو مرتبہ قید کرکے شام لے جایا گیا۔ ایک بار بچپن میں یزید کے حکم پر اور دوسری بار ہشام بن عبدالملک کے زمانے میں۔ ہمیں آج بھی سیکھنے کی ضرورت ہے کہ لوگوں کے دلوں سے خوف کیسے ختم کیا جائے۔ صرف دینی باتیں یا فقہی علم کافی نہیں، بلکہ سچائی کو پھیلانے کے لیے ہوشیاری، سوجھ بوجھ اور نئی حکمتِ عملی اختیار کرنا ہوگی