
امدادی کشتی "حنظلہ” جہاز کے مسافروں کی بھوک ہڑتال
شیعہ نیوز: امدادی کشتی "حنظلہ” کے مسافروں نے بین الاقوامی پانیوں میں اغوا ہونے کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے غیر انسانی رویے کے خلاف احتجاجا بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کا محاصرہ توڑنے کے روانہ ہونے والی علامتی امدادی کشتی حنظلہ کو صہیونی حکومت نے ہمیشہ کی طرح بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی پامالی کرتے ہوئے بین الاقوانی سمندری حدود کے اندر روک لیا۔
کشتی میں سوار الجزیرہ کے نامہ نگار محمد البقالی نے بتایا: ہمیں اسرائیلی فورسز نے بندرگاہ اشدود میں بدترین سلوک کا نشانہ بنایا۔ اسی لیے جب کشتی کو اشدود منتقل کیا گیا تو ہم نے بھوک ہڑتال شروع کر دی۔ دراصل، جب صہیونی فوجی پہلی بار کشتی میں داخل ہوئے، ہم نے تب ہی اعلان کر دیا تھا کہ ہم بھوک ہڑتال پر ہیں، تاکہ وہ خوراک اور پانی کی فراہمی کا پروپیگنڈا نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں : امریکی و صہیونی شرارتوں کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، جنرل موسوی
اطلاعات کے مطابق الجزیرہ کے صحافی کو چند دیگر افراد کے ساتھ رہا کر دیا گیا ہے تاہم کشتی میں سوار 14 دیگر کارکنوں کی حالت اب تک غیر واضح ہے۔
دراین اثناء کشتی پر موجود انسانی حقوق کی وکیل اور کارکن ہویدا عراف نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے صہیونی حکام کی اس شرط کو ماننے سے انکار کر دیا کہ ہم آئندہ کبھی غزہ کی طرف نہیں آئیں گے۔
دو روز قبل فلسطینی ذرائع نے کہا تھا کہ اسرائیلی افواج نے کشتی پر حملہ کرنے کے بعد مسافروں کے اغوا کرکے اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ فریڈم فوٹیلا سے وابستہ حنظلہ کشتی 13 جولائی کو اٹلی سے غزہ کی جانب روانہ ہوئی تھی تاکہ غزہ کے غیر انسانی محاصرے کو توڑا جاسکے۔
اتحاد کے مطابق، اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کے ساحل سے 40 میل دور بین الاقوامی پانیوں میں کشتی پر حملہ کیا جو کہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔