امریکہ یوکرین میں بیالوجیکل ہتھیار بنا رہا ہے: ماسکو
روس کے بیالوجیکل، کیمکل اور ایٹمی ہتھیاروں سے دفاع کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ امریکہ یوکرین میں بیالوجیکل ہتھیار بنا رہا ہے۔
رشیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق روس کے بیالوجیکل، کیمکل اور ایٹمی ہتھیاروں سے دفاع کے کمانڈر ایگور کریلوف نے ملکی پارلیمنٹ دوما سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ امریکہ یوکرین میں عالمی بیالوجیکل تحفظ کی کاروائیوں کی آڑ میں روسی سرحد کے نزدیک بیالوجیکل ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے۔
ایگور کریلوف نے مزید کہا کہ عینی شاہدین سے انٹرویو اور 2 ہزار صفحات کی اسناد خرسون، دونتسک اور لوہانسک سے ملنے کے بعد ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ امریکہ کے ہاتھوں یوکرین میں بیالوجیکل ہتھیار بنانے کی باتیں درست ہیں۔ کریلوف نے یہ بھی کہا کہ مغربی ممالک نے روس کی جانب سے فاش کی گئی اسناد کا انکار نہیں کیا۔
یاد رہے کہ روس نے یوکرین جنگ کی ابتدا میں امریکہ کی جانب سے یوکرین میں بیالوجیکل تجربہ گاہوں کے ایک بڑے نیٹ ورک کی موجودگی کا دعویٰ کیا تھا جو امریکہ کے فراہم کردہ بجٹ سے کام کر رہی ہیں۔ امریکی حکومت نے گزشتہ سال مارچ میں یوکرین کے اندر ان تجربہ گاہوں کی موجودگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تجربہ گاہیں فوجی مقاصد کی نہیں ہیں۔
روس کے مطابق ان تجربہ گاہوں کے لئے بجٹ پینٹاگون فراہم کر رہا ہے۔ ماسکو نے گزشتہ اکتوبر میں ان بیالوجیکل تجربہ گاہوں کا مسئلہ اقوام متحدہ میں پیش کیا تھا اور اس حوالے سے بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جسے یو این سیکورٹی کونسل نے ٹھکرا دیا تھا۔