
امریکی منصوبے صدی کی ڈیل کاحتمی انجام شکست ہے ، فلسطینی تنظیموں کا اعلان
شیعہ نیوز: فلسطینی انتظامیہ اور جہادی فلسطینی تنظیموں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ امریکی اور صیہونی منصوبہ صدی کی ڈیل کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے رام اللہ میں الفتح تنطیم کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کی ترجیحات پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ صدی کی ڈیل منصوبے کی کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ صدی کی ڈیل منصوبے کی سازش فلسطینی امنگوں کو نابود کرنے کے لئے تیار کی گئی ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کا تیار کردہ صدی کی ڈیل منصوبہ ہر حال میں ناکام ہو کر رہے گا۔
اس درمیان فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کے حماس رہنما محمود الزہار نے منامہ اقتصادی کانفرنس کو اسرائیل کی غاصبانہ پالیسیوں کی حمایت قرار دیا ہے۔
محمود الزہار نے کہا کہ منامہ اقتصادی کانفرنس عرب ملکوں خاص طور پر اردن کو رشوت دے کر فلسطین کے مسئلے کو ختم کرنے کے لئے ہو رہی ہے۔
فلسطینی انتظامیہ کے وزیر خزانہ نے بھی کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین کی تعمیر نو کے لئے بحرین کانفرنس کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں ایک پائیدار صلح کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پچیس اور چھبیس جون کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں امریکی اور اسرائیلی منصوبے صدی کی ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کے پہلے مرحلے کے طور پر اقتصادی کانفرنس ہو رہی ہے۔
بحرین کانفرنس کی دنیا کے مختلف ملکوں نے مخالفت کی ہے اور عراق، لبنان اور فلسطین جیسے ملکوں نے اس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
خود بحرین کے عوام نے بھی منامہ کانفرنس کی سخت مخالفت کی ہے- بحرینی عوام نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت کر کے منامہ کانفرنس اور صدی کی ڈیل کو فلسطینیوں سے غداری قرار دیا ہے۔
صدی کی ڈیل کے مطابق بیت المقدس صیہونی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا، فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے وطن واپس لوٹنے کا حق نہیں ہو گا اور صرف غزہ اور غرب اردن کے محدود علاقوں پر ہی فلسطینیوں کا اختیار ہو گا۔