پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

تحفظ بنیاد اسلام بل اہل تشیع کو دیوار سے لگانے کی سازش ہے

شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی و صوبائی رہنماﺅں کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان کی موجودگی میں کسی دوسرے بل کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والے تحفظ بنیاد اسلام بل اپنے مسلکی نظریات کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش ہے۔ یہ بل دستور پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق سے قطعی مطابقت نہیں رکھتا، ملت تشیع اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل قائد و اقبال پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا، آج انہی تکفیری قوتوں کے پیروکار پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ وطن عزیز پہلے ہی ان گنت مسائل سے دوچار ہے۔ اسے مزید مسائل میں الجھا کر ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو تقویت دی جا رہی ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ”پیغام پاکستان” کے عنوان سے دستاویز تیار کی گئی، جو نفرتوں کے خاتمے، عقیدے کے تحفظ اور باہمی احترام کے لیے ایک بہترین چارٹر تھا، تمام مکاتب فکر کے علماء کی اسے مکمل تائید حاصل تھی۔ ملک میں رواداری اور اخوت کے فروغ کے لیے ایسی دستاویزات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر اپنی سوچ مسلط کرکے اس کا عقیدہ نہیں بدلا جا سکتا، پاکستان کا قیام شیعہ سنی اتحاد کا نتیجہ ہے۔ ہم مدتوں سے مشترکات پر باہم رہ کر اختلافات کو نظرانداز کرتے آئے ہیں۔ یہی روش پرامن پاکستان کی ضمانت ہے، جو قوتیں نظریاتی اختلاف کو دشمنی میں بدلنا چاہتی ہیں، وہ شدت پسند ہیں۔ اسی شدت پسندی نے گذشتہ تین دہائیوں میں ارض پاک کو ستر ہزار سے زائد لاشوں کا تحفہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بل پیش کرنے سے پہلے شیعہ علماء اور سنی مشائخ کرام سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پاکستان میں کسی بھی ایسے بل کا قانونی و اخلاقی جواز موجود نہیں، جس سے کسی مسلک کے بنیادی نظریات نشانہ بنتے ہوں۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم تکفیر و توہین کے خلاف ہیں۔ اس ملک میں بسنے والے ہر شخص کو اپنے عقیدے کے مطابق آزادانہ زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے۔ مذکورہ بل ملت تشیع کو دیوار کے ساتھ لگانے کی سازش ہے اور یہ ایسے موقع پر پیش کیا گیا، جب محرم الحرام کے ایام قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلکی مسائل تمام مکاتب فکر کے علماء کے مل بیٹھ کر گفت و شنید کرنے سے حل کرتے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک بااختیار ادارہ بھی موجود ہے۔ پنجاب اسمبلی میں پیش ہونے والا بل اس ملک میں بے چینی پھیلانے کی سازش ہے۔ جس کا مقصد مقدسات کے تحفظ کی بجائے تشیع کے بنیادی عقیدے پر ضرب لگانا ہے۔ اگر اس بل کو قانون کا حصہ بنایا گیا تو ہم اس کے خلاف ہر طرح کا قانونی و آئینی حق استعمال کریں گے۔ پریس کانفرنس میں علامہ حسنین عباس گردیزی، سید ناصر عباس شیرازی، علامہ عقیل، علامہ اختر عباس، علامہ محمد اقبال بہشتی، علامہ محمد حسین شیرازی، علامہ علی اکبر کاظمی، علامہ ظہیر الحسن کربلائی، علامہ ضیغم عباس، ملک اقرار حسین، نثار فیضی سمیت دیگر شخصیات شریک تھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button