روس چین تعلقات اسٹریٹیجک مرحلے میں داخل ہوگئے ، صدر پوتین
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ماسکو بیجنگ عسکری تعاون کو باہمی اعتماد کے سائے میں اسٹریٹیجک تعلقات کی تقویت میں مددگار قرار دیا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق صدر ولادیمیر پوتین نے چین کے وزیر دفاع لی شانگ فو سے بات چیت کرتے ہوئے ماسکو اور بیجنگ کے درمیان ہمہ گیر دفاعی تعاون کا خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ باہمی اعتماد پر استوار اسٹریٹیجک تعاون، روس چین تعلقات کو مضبوط اور پائیدار بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
پچھلے چند ماہ کے دوران روس اور چین کے درمیان مختلف شعبوں خاص طور سے عسکری اور سیکورٹی تعاون میں اضافے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
صدر پوتین نے روس اور چین کے درمیان فوجی تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مفید معلومات کا تبادلہ اور مشترکہ مشقیں انجام دے رہے ہیں۔
چین کے وزیر دفاع لی شانگ فو نے روسی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات سرد جنگ کے سیاسی فوجی اتحادوں سے کہیں زیادہ بہتر، مضبوط اور پائیدار ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ چین کے صدر تہذیبی تعاون اور عالمی ترقی سمیت متعدد اقدامات کو آگے بڑھا رہے ہیں اور جہاں تک ہمیں معلوم ہے روسی حکام بھی ان اقدامات کو مثبت نظر سے دیکھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ چین کے صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ ماہ مارچ کے مہینے میں روس کا دورہ اور اپنے روسی ہم منصب سے اہم علاقائی اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
روس اور چین کے صدور کی اس ملاقات پر امریکہ نے گہری تشویش ظاہر کی تھی اور اس ملاقات کو روس کے لیے چین کی سفارتی اور سیاسی حمایت قرار دیا تھا۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے بھی کہا تھا کہ روس کے لئے چین کی سیاسی اور سفارتی حمایت واشنگٹن کے مفادات سے متصادم ہے۔
بین الاقوامی امور میں امریکی وزیرجنگ کی معاون خصوصی سلسٹ والینڈ کا کہنا ہے کہ روسی اور چینی صدور کی ملاقات، ان کے موقف میں یکسانیت اور ان کے اسٹریٹیجک مفادات میں پائے جانے والے اشتراکات امریکا کے لئے بڑا چیلنج ہے۔
روس اور چین کے صدور کی ملاقات پر واشنگٹن کا سخت ردعمل اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ یوریشیا کی ان دوبڑی طاقتوں کی قربت سے امریکا بیحد پریشان ہے اور ساتھ ہی یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ اب بین الاقوامی سطح پر امریکا کا اثر و رسوخ کم ہوتا جارہا ہے۔