
رہبر معظم کا وجود جنگ میں ہماری کامیابی کے اہم ترین عوامل میں سے ہے، سید حسن خمینی
شیعہ نیوز: سید حسن خمینی نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ میں رہبر معظم انقلاب کی قیادت اور ایرانی عوام کی استقامت کی بدولت دشمن پسپائی پر مجبور ہوا۔
رپورٹ کے مطابق امام خمینیؒ کے پوتے حجۃ الاسلام سید حسن خمینی نے ایران اور صہیونی حکومت کے درمیان حالیہ بارہ روزہ جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شک نہ کریں، رہبر معظم انقلاب کی موجودگی اس جنگ میں ہماری کامیابی کے سب سے بڑے عوامل میں سے تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بارہ روزہ جنگ ایک غیر متوقع اور حیران کن واقعہ تھا، جو دوست و دشمن دونوں کے لیے باعث تعجب رہا۔ اس جنگ کا مقصد ایران کو تقسیم کرنا اور اس کے نظام کو گرانا تھا، جس کے لیے دشمن ڈیڑھ سال سے تیاری کر رہا تھا۔
سید حسن خمینی نے کہا کہ دشمن کا اصل ہدف ایران کے اندر سماجی تفرقہ اور انتشار پیدا کرنا تھا مگر ان کے تمام منصوبے ناکام ہو گئے۔ یہ حملہ صرف سپاہ پاسداران پر نہیں بلکہ ہر ایرانی شہری پر تھا۔ ہر شخص نے محسوس کیا کہ وہ اس جارحیت کا ہدف ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایران کا جوہری پروگرام حملے سے ختم نہیں کیا جا سکتا، رابرٹ گیٹس
انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق حالیہ جنگ کے بعد ایرانی معاشرے میں مزید انسجام اور استحکام آیا ہے۔ ایرانی قومی ذرائع ابلاغ پر عوام کا اعتبار بڑھا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر ایران پوری طاقت کے ساتھ جوابی حملے نہ کرتا تو دشمن جنگ بندی کی طرف نہ آتا۔ یہ صلح ایرانی قوم کی قوت کے مظہر کے طور پر سامنے آئی۔ یہاں تک کہ وہ افراد بھی میدان میں آئے جو فکری و نظریاتی طور پر کئی امور میں اختلاف رائے رکھتے تھے۔ حتی کہ رہبر انقلاب نے اپنی ایک حالیہ گفتگو میں کہا کہ دینی احکامات پر کم پابند افراد بھی میدان میں آئے کیونکہ وہ بھی اس نظام میں اپنا حق رکھتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ رہبر انقلاب کی موجودگی جنگ کے نازک لمحوں میں عوام کے لیے ایک مضبوط پشت پناہی تھی جس نے قوم کو استقامت عطا کی۔
انہوں نے اختلافات سے گریز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کے خاتمے کے فورا بعد ہمیں باہمی اختلافات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اظہار رائے غلط نہیں، لیکن الزام تراشی، گالم گلوچ اور کسی کو فورا خائن قرار دینا تباہ کن ہے۔ ہمیں رہبر معظم انقلاب اسلامی پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے۔
عرب ممالک سے تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہمیں عرب ممالک سے اتحاد سے رہنا چاہیے۔ یہ رہبر معظم کی دوراندیشی ہے کہ ہم ان سے نہیں الجھے۔ اگر میں بعض عرب ممالک پر سخت تنقید کرتا ہوں تو صرف غزہ کے مسئلے کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل چاہتا ہے کہ ہم عرب اور خطے کے دیگر ممالک سے ٹکر لیں تاکہ وہ فائدہ اٹھا سکے۔ ہمیں اس کے کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔