شیعہ مسنگ پرسنزبازیاب نہ ہوئےتو ریاستی اداروں کے دفاتر پر احتجاج ہوگا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شہر قائد میں مرکزی جلوس یومِ علیؑ کے دوران ایم اے جناح روڈ پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ ڈاکٹر عقیل موسیٰ، علامہ حیدر عباس عابدی، علامہ رضی حیدر، علامہ ناظر عباس تقوی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی ادارے مسلسل لاقانونیت اور آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ اب بات یہاں تک نہیں رہی کہ ہمارے لاپتہ افراد واپس نہیں دیئے جا رہے، بلکہ مختلف ذرائع کے ذریعے ہمیں خبر دی جا رہی ہے کہ آپ کے جوان اب اس دنیا میں نہیں رہے، مسنگ پرسنز کے اہل خانہ ہم سے سوال کر رہے ہیں کہ ہم اپنے پیاروں کو زندہ سمجھیں یا مردہ۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان اور آرمی چیف سے گزارش ہے کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی داد رسی کریں، صدر پاکستان عارف علوی نے وعدہ کیا تھا کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ حل ہوگا، اگر صدر پاکستان، آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بچوں کو ریاستی ادارے اغواء کریں تو آپ کے گھر والوں پر کیا گزرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم ملک گیر احتجاج کرکے ملکی شاہراہوں کو بند کر دیں، اگر لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم اپنی آواز ہر سطح پر بلند کریں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں اداروں کی جانب سےبات پھیلائی جارہی ہے کہ شیعہ مسنگ پرسنز کو قتل کر دیا گیا ہے
علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کو بازیاب کیا جائے، ورنہ ہم اس بار دھرنا کسی حکومتی ادارے کے دفتر پر نہیں دیں گے، بلکہ ریاستی اداروں کو باقاعدہ اپنے احتجاجوں کا ہدف بنائیں گے، امید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس اور آرمی چیف ہمارے مطالبات پر ایکشن لیں گے، ہم سندھی، بلوچ اور دیگر قوموں کے لاپتہ افراد کی بازیابی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔
علامہ حیدر عباس عابدی کا کہنا تھا کہ گذشتہ کئی سالوں سے ہمارے نوجوان لاپتہ ہیں، ملت جعفریہ کو بند گلی میں دھکیلنے کی سازش کو ناکام بنا دیں گے، ہمارا احتجاج ہمیشہ وطن عزیز کی سالمیت کیلئے پُرامن رہا ہے، آخری لاپتہ افراد کی بازیابی تک جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے ساتھ ہیں۔
علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ وفاقی حکمران بے حسی دکھا رہے ہیں، پہلے تو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسئلہ حل کیا جاتا تھا، لیکن اب ہم مجبور ہیں کہ راولپنڈی تک کا سفر کریں اور قوم کو احتجاج کیلئے دعوت دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پُرامن طریقے سے منظور نہیں کریں گے، تو پھر پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے، مرکزی جلوس عزاء کو ایوانوں کی طرف موڑ دینگے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان آخر کیوں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سوموٹو نہیں لیتے، ایسا لگتا ہے کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے، یہاں قانون شکن لوگوں کو اہمیت دی جاتی ہے، راتوں کو چادر و چاردیواری کو پامال کرکے وردی میں نوجوانوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے، جو بھی اعلان کیا جائے گا، اس پر لبیک کہا جائے گا۔