غزہ جل رہا ہے، امریکہ اور مغرب پوچھ رہے ہیں: نسل کشی؟ کہاں؟ ہمیں تو دھواں بھی نظر نہیں آرہا!
شیعہ نیوز: سلامتی کونسل میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے اسرائیلی بمباری، قحط اور نسل کشی کو نظرانداز کر کے فلسطینی مزاحمت کو ہی مجرم ٹھہرا دیا۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی مقبوضہ علاقوں کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں امریکی سفیر ڈوروتھی شی نے اسرائیل کے جرائم سے چشم پوشی کرتے ہوئے حماس پر الزام عائد کیا کہ وہ موجودہ بحران کی ذمہ دار ہے۔
ڈوروتھی شی نے غزہ میں اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قحط، پانی و غذا کی شدید قلت، اور ہزاروں شہریوں کی شہادت کا کوئی ذکر نہیں کیا، بلکہ انہوں نے ایک اسرائیلی قیدی کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر فلسطینی مزاحمت پر تنقید کی۔
یہ بھی پڑھیں : یمنی حملوں سے تجارتی اخراجات اور وقت میں اضافہ ہوا ہے، اسرائيلی سیکورٹی اسٹڈیز سینٹر کا اعتراف
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک بار پھر نسل کشی کے الزامات سن رہے ہیں، لیکن یہ دعوے سیاسی محرکات پر مبنی اور مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ یہ ایک بد نیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہیں جس کے ذریعے حماس، جنگ میں شکست کا ازالہ کرنا چاہتی ہے۔ امریکہ ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
اجلاس کے دوران برطانیہ اور فرانس کے نمائندوں نے بھی اسرائیل کے بجائے حماس کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے غزہ کی تباہی کا ذمہ دار فلسطینی مزاحمت کو قرار دیا۔
برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ حماس اور اس کی دہشتگردانہ سوچ کو غزہ کے مستقبل کی حکمرانی میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے اور یہ کبھی اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بننی چاہیے۔
فرانسیسی مندوب نے بھی حماس پر تنقید کرتے ہوئے اسرائیلی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، جب کہ اسرائیلی فوج کے حملے، محاصرے، انسانی بحران، اور ہزاروں بے گناہوں کی شہادت پر خاموشی اختیار کی۔