
فلسطینیوں کے اصل مددگار شیعوں کے بغیر قومی فلسطین کانفرنس اور جہاد کا فتویٰ! کیا حقیقت کیا تماشہ
اور المیہ اور لطیفہ یہ ہےکہ اسلام آباد میں غزہ و فلسطین کے حق میں ھونے والے تماشے ( قومی کانفرنس ) میں کسی شیعہ عالم کو دعوت ہی نھیں دی گئی ؟؟؟
شیعہ نیوز : مجلسِ اتحادِ امت کے زیر اہتمام 10 اپریل 2025 بروز جمعرات اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس منعقد ہوئی جس میں شیعہ مکتب فکر کے علاوہ دیوبند، بریلوی اور اہل حدیث تینوں مکاتب فکر کی اعلیٰ قیادت شریک ہوئی اور تمام مکاتب فکر کے نامور مفتیان نے مسلم حکومتوں پر اسرائیل کے خلاف جہاد فرض قرار دینے کا فتویٰ بھی جاری کردیا۔
مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن نے یہ فتویٰ ایسے وقت میں جاری کیا ہے کہ جب اسرائیل کی غزہ پر بمباری کو ڈیڑھ برس کا عرصہ بیت چکا ہے ، غزہ شہر مکمل خاک کاڈھیر بن چکا ہے اور 50 ہزار سے زائد بے گناہ بچے، بوڑھے اور جوان شہید ہوچکے ہیں۔
صھیونی ریاست عملا نام نہاد اسلامی ریاستوں (اردن، مصر، شام )کے محاصرے میں ہے لیکن بیغیرتی اور بے ایمانی کا عالم یہ ہے کہ عملا یہ سب صھیونی ریاست کے غلام ابن غلام بنے ہوئے ہیں !!! سوال یہ ہے کہ پاکستانی مفتیان کرام کس اسلامی حکمرانوں کو جھاد کی فرضیت کا فتوا سنا رہے ہیں؟؟؟کیا ان مفتیان کرام کا مخاطب اردگان ہے یا جولانی ؟ فتاح سیسی ہے یا شاہ عبداللہ ؟آصف زرداری ہے یا شھباز شریف ؟؟؟؟
یہ بھی پڑھیں : 12 اپریل 2000پاکستان کی شیعہ تاریخ کا ایک سیاہ دن ، سانحہ ملہوالی اٹک کو 25 برس بیت گئے، مجرم آزاد
اور المیہ اور لطیفہ یہ ہےکہ اسلام آباد میں غزہ و فلسطین کے حق میں ھونے والے تماشے ( قومی کانفرنس ) میں کسی شیعہ عالم یا محور مقاومت کے حامی کسی صحافی کو دعوت ہی نھیں دی گئی ؟؟؟ جبکہ اندھے کو بھی نظر آئے گا کہ اس وقت اقصی و فلسطین کے لئے عملا ًجانی ،مالی ،اخلاقی حمایت اور قربانیاں کون دے رہا ہے؟؟؟ سوائے ایران ۔ عراق ۔ لبنان اور یمن کے کون ہے جو میدان عمل میں ہے ؟؟؟ جب تک امت کے مفتیان کرام یہ منافقت ختم نھیں کرتے تب تک امت کا زوال ہی زوال رہے گا۔
واضح رہے کہ اس کانفرنس میں شیعہ قیادت کو نہ بلانے کا واحد کھلا پیغام یہ ہے کہ پاکستان فلسطین پر عربوں کے ساتھ ہےعربوں کے موقف کے ساتھ ہے اور ایران و محاذ مقاومت کے موقف کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں لہذا پاکستان کے شیعہ عوام یا تو قربانیوں کے لئے تیار ہوجائیں یا عربوں کی فلسطین پر خیانت میں پاکستان کو حصہ بنتا دیکھ کر خاموش رہیں ،ہونا اب یہی ہے، پاکستان فیصلہ کر چکا ہے کہ ڈالر ریال زندہ باد