مسجد اقصی پر حملے اور تشدد، عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششیں سست پڑ گئی ہیں، امریکی اخبار
وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے مسجد اقصی پر حملے اور نمازیوں پر تشدد کے بعد عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششیں سست ہوگئی ہیں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق صہیونی حکومت اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات اور روابط ایجاد کرنے کی کوششوں کو صہیونی افواج کے مسجد اقصی پر حملے کی وجہ سے دھچکا لگا ہے۔ اسرائیلی رہنماوں کے فلسطین مخالف بیانات نے بھی نتن یاہو کابینہ کی جانب سے ہونے والی کوششوں کو سست کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔
اخبار نے صہیونی اور عرب حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ فلسطینیوں کے صہیونی ریاست کے ساتھ بڑھتے اختلافات اور انتہاپسند نتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے مغربی کنارے میں زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو بسانے کی کوششوں سے سعودی عرب کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق حالیہ واقعات کے بعد سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کی مذمت دلیل ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کے کردار سے خوش نہیں ہے۔ سعودی عرب نے رواں سال متعدد مواقع پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے حالانکہ ماضی میں سعودی عرب کی طرف سے ایسا ردعمل کم دیکھنے کو ملتا تھا۔ سعودی عرب کے اس روئے کے باعث صہیونی حکام مقبوضہ علاقوں کے شہریوں کو سعودی عرب کے ویزے ملنے کے حوالے سے ناامید ہوگئے ہیں۔ گذشتہ سال امریکی صدر نے اپنے مشرق وسطی کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اتفاق رائے کے لئے کوشش کی تھی لیکن ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے 2020 میں عرب ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے سلسلے میں چار عرب ممالک کے ساتھ معاہدے کئے تھے۔ انہوں نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو اولین ترجیح قرار دیا تھا۔