مشرق وسطی

منامہ کانفرنس ،عرب حکمران آج فلسطینی عوام کے خون کا سودا کریں گے

شیعہ نیوز :بحرینی دارالحکومت منامہ آج ڈیل آف سنچری کے عنوان سے فلسطین پر امریکہ اور عرب حکمرانوں کی نشست ہونے جارہی ہے جس پر فلسطینی عوام کا خیال ہے کہ اس فورم میں فلسطین کے غدار ان کے خون کا سودا کریں گے۔

صیہونیوں کے حق میں امریکی سرپرستی میں بعض عرب اور نام نہاد مسلم ممالک کے گٹھ جوڑ کو دیکھتے ہوئے یقینا یہ بات سامنے آتی ہے کہ منامہ کی نشست فلسطینی امنگوں سے سودا کرنے کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

آج یہ نشست ہونے جارہی ہے اور فلسطینیوں کا یہ خیال ہے کہ اس میں شریک ممالک اپنے منفی ہتکنڈوں سے فلسطینی عوام کے خون کا سودا کریں گے۔

اس کانفرنس کے زیادہ تر مندوب وہی لوگ ہیں جنہوں نے حالیہ برسوں میں ناجائز اسرائیلی ریاست کے ساتھ اپنے تعلقات کو برملا اعلان کیا یا اس کوشش میں ہیں کہ اس قابض ریاست کے ساتھ خفیہ تعلقات قائم کئے جائیں۔

دوسری جانب فلسطینیوں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے کیونکہ انھیں خطے کے عرب حکمرانوں سے کوئی امید نہیں بلکہ وہ اپنی جد و جہد کے سترویں سال میں بھی اپنے آپ کو تنہا سمجھتے ہیں۔

آج تک عرب حکام نے دعوی کیا کہ فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عرب دنیا کے اندرونی مسائل پر مداخلت کا الزام لگایا ہے مگر اب حقیقت واضح ہوگئی کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پیروی کے لئے قطار میں کھڑے رہے ہیں۔

بعض عرب قوم اپنے سربراہوں جو امریکی حکام کے توہین کے باوجود ان کی حمایت کر رہے ہیں کو خیانت کار قرار دیتے ہیں۔

کیمپ ڈیوڈسے اوسلو کے معاہدے تک اور دو حکومت بنانے کے منصوبے سے آج تک جس کا نام سینچری ڈیل رکھا گیا ہے، عرب ممالک کی تحقیر اور توہین مسلسل طور پر جاری ہے اور ٹرمپ نے آسانی سے سعودیوں اور اماراتی حکام کو دودھ دینے والے گائے کا نام دیا ہے۔

ٹرمپ آج ’’صدی معاہدہ ‘‘کے منصوبے کے ساتھ گزشتہ 40 سالوں کے دوران دوسرے امریکی سربراہوں اور کیمپ ڈیوڈ اور اوسلو میں عرب حکام کے درمیان سازشوں کی کامیابی کے لئے کوشش کر رہا ہے مگر ہمیشہ فلسطینی قوم کے مزاحمت کے ساتھ شکست کا سامنا ہوگئے ہیں۔

کیا ٹرمپ اس منصوبے کے نفاذ پر کامیاب ہوگا، اس سوال کا جواب فلسطینی عوام کے سامنے ہیں۔

امریکہ اور صیہونیوں کی ڈیل آف سنچری جیسی سازش فلسطینی پناہ گزینوں کے اپنے وطن کی واپسی کو روک کر رہی ہے اور بیت المقدس کو ناجائزی اسرائیلی ریاست کے دارالخلافہ کے طور مانا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button