
نتن یاہو کی سربراہی میں قیدیوں کے تبادلے پر ہنگامی اجلاس، کابینہ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے
شیعہ نیوز: اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ وزیراعظم نتن یاہو نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے متوقع معاہدے پر غور کے لیے ایک ہنگامی نشست طلب کی ہے۔ اس اقدام کو فلسطین-اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں ایک ممکنہ پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، تاہم داخلی سیاسی اختلافات اس عمل میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق، نتانیاہو نے اس نشست میں شدت پسند وزراء ایتمار بن گویر اور بزالل اسموتریچ کو بھی بلایا ہے۔ دونوں وزرا سخت گیر دائیں بازو کی نمائندگی کرتے ہیں اور قیدیوں کے تبادلے جیسے اقدامات کی کھل کر مخالفت کرچکے ہیں۔
اگرچہ حماس کے ساتھ مذاکرات میں کچھ پیش رفت کی اطلاعات ہیں، مگر اسرائیلی چینل 14 نے بتایا ہے کہ بزالل اسموتریچ معاہدے کی منظوری کے باوجود کابینہ سے علیحدہ ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ بعض شدت پسند عناصر سیاسی مفادات کے تحت پوزیشن میں لچک دکھا سکتے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی جمہوری اتحاد کے سربراہ یائیر گولان نے نتن یاہو اور ان کے وزرا پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتن یاہو، اسموتریچ اور بن گویر قیدیوں کے تبادلے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔ ان کا مقصد انسانی ہمدردی یا قومی مفاد نہیں بلکہ صرف اپنی سیاسی بقا کو یقینی بنانا ہے۔