نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستوری جاری ہے اور لاکھوں افراد نے گزشتہ شب مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں میں پھر مظاہرے کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ شب بھی جاری رہا جن میں 3 لاکھ 80 ہزار صیہونیوں نے شرکت کی جبکہ صرف تل ابیب میں ایک لاکھ 20 افراد نے شرکت کی ۔ یہ مظاہرے لگاتار 16 ہفتوں سے جاری ہیں ۔ نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کے خلاف خود صیہونیوں کے مظاہروں میں ہر ہفتے شدت آتی جا رہی ہے۔
ہفتے کی شب تل ابیب سمیت مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں دسیوں ہزارافراد شریک تھے۔ صیہونی حکومت کے بدعنوان وزیر اعظم کے خلاف مقبوضہ فلسطین میں مسلسل مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
مظاہرین نیتن یاہو حکومت کی عدالتی اصلاحات کو عدلیہ کے خلاف بغاوت قرار دے رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ اصلاحات کے نتیجے میں عدلیہ کے اختیارات کم اور مجریہ اور مقننہ کی پوزیشن مضبوط ہو جائے گی۔ نتن یاہو کو رشوت ستانی اور مالی بدعنوانیوں کے مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔
صیہونی وزیر اعظم کے مدمقابل پارٹیوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو عدالتی قوانین میں اصلاحات لاکر اپنی بدعنوانیوں کی پردہ پوشی اور اپنے خلاف کیسز کو بند کرنا چاہتے ہیں۔
سیاسی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہرین، حتی کہ صیہونی مبصرین اور سیاست دانوں کا خیال ہے کہ مقبوضہ سرزمینوں کی موجودہ صورت حال اس غیرقانونی حکومت کی لرزتی بنیادوں اور تباہی کی جانب بڑھتے اندرونی حالات کی عکاسی کر رہی ہے۔