کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کےلئے تیار ہیں، حسن نصر اللہ
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے عالمی یوم القدس کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات بحال ہونے سے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق، سید حسن نصر اللہ نے غاصب صہیونی فورسز کی حالیہ جارحانہ کارروائیوں کی مذمت اور حزب اللہ اور لبنانی فوج کی مزاحمت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں فلسطین کے لئے حمایت میں اضافہ ہورہا ہے۔ مختلف ممالک میں یوم القدس مناکر فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس سے غاصب صہیونی حکومت کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔ آج لبنان اور شام میں پرامن ماحول اور اسرائیل میں خوف و وحشت کی فضا قائم ہے۔ صہیونی حکومت نے ریاست میں سیکورٹی الرٹ کردی ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے امریکی زوال کے بارے میں کہا کہ امریکہ دس سال پہلے والی پوزیشن سے محروم ہوگیا ہے۔ وینزویلا سے افغانستان تک ہر جگہ امریکہ کو ہزیمت کا سامنا ہے۔ اپنی کمزور پوزیشن کی وجہ سے آج امریکہ نے اپنی ناجائز اولاد اسرائیل سے بھی منہ موڑنا شروع کیا ہے۔ مشکلات میں غاصب صہیونی حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے تائیوان اور یوکرائن کو پہلی ترجیح قرار دے رہا ہے۔ شام اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری خطے میں امریکہ کی پالیسیوں کی ناکامی کی دلیل ہے۔
انہوں نے یمن کے حالات کے بارے میں کہا کہ سید عبدالملک الحوثی کی قیادت میں یمن پہلے سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہے۔ سعودی عرب اور عرب امارات کی جانب سے یمن کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کوششیں نہایت اطمینان بخش ہیں۔ عراق اور الجزائر کی جانب سے مقاومت کی حمایت اور اسرائیلی وفد کو ملک سے خارج کرنا دلیل ہے کہ مقاومت کے لئے فضا سازگار ہورہی ہے۔
انہوں نے خطے میں امریکی پالیسیوں کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی امریکہ کے لئے دھچکہ ہے۔ ایران نے آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کی قیادت میں ہمیشہ مقاومت کی حمایت کی ہے اسی لئے عالمی استکبار نے ایران کے خلاف مختلف پابندیاں عائد کی ہیں۔ نتن یاہو کی احمقانہ پالیسی کی وجہ سے اسرائیل جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا تھا لیکن امریکہ کی مداخلت سے خطرہ ٹل گیا۔ صہیونی حکومت میں شامل طبقے ذاتی مفادات کی خاطر آپس میں دست و گریباں ہوچکے ہیں۔
انہوں نے لبنان میں حزب اللہ کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے بارے میں نتن یاہو کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے صرف کیلے کے باغات کو نشانہ بنایا ہے۔ حزب اللہ اور حماس کی زیرزمین تنصیبات اسرائیلی حملوں سے مکمل محفوظ ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے مغربی کنارے کو القدس کے لیے سپر قرار دیا اور کہا کہ اس علاقے سے مقاومت کی صرف معنوی نہیں بلکہ مالی حمایت بھی کی جارہی ہے۔
انہوں نے امام خمینی اور رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای سے دوبارہ عہد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین ہماری مذہبی مقدسات میں شامل ہے اور ہمیشہ فلسطین کے معاملے میں ثابت قدم رہیں گے۔