مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

یمنی مقاومت نے امریکہ اور یورپی ملکوں پر بوکھلاہٹ طاری کردی ہے.محمد علی الحوثی

شیعہ نیوز:یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ پر اعتماد کا معاملہ باتوں پر نہیں بلکہ واشنگٹن کے ٹھوس اقدامات پر منحصر ہے۔ دوسری جانب سعودی جنگی اتحاد نے مآرب کی شکست کا بدلہ لینے کے لیے الحدیدہ میں جنگ تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سی این این ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی کا کہنا تھا کہ انصاراللہ مذاکرات کی خواہاں ہے تاہم اس کے لیے امریکہ کو بحالی اعتماد کے مزید اقدامات انجام دینا ہوں گے۔

انصاراللہ کے اعلی عہدیدارنے یہ بات زور دے کر کہی کہ جو بائیڈن سابق امریکی صدر اوباما کے دست راست رہے ہیں جنہوں نے یمن کے خلاف اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان کرکے سعودی اتحاد کو یمنیوں کا قتل عام جاری رکھنے کی ہری جھنڈی دکھائی تھی۔

محمد علی الحوثی نے کہا کہ اعتماد، فیصلوں کی بنیاد پر حاصل ہوتا ہے لیکن ہمیں امریکہ کی جانب سے تاحال کوئی ٹھوس فیصلہ دکھائی نہیں دیا۔

واضح رہے کہ صوبہ مآرب کے اسٹریٹیجک علاقے سے دہشت گردی اورغاصبانہ قبضے کے خاتمے کی غرض سے یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس کی کامیاب پیشقدمی اور سعودی عرب کے اندار اہم تنصیبات پر شدید جوابی حملوں نے، چھے سال سے جاری وحشیانہ جارحیت کی کھلی اور پوشیدہ حمایت کرنے والے امریکہ اور یورپی ملکوں پر بوکھلاہٹ طاری کردی ہے۔

یمن کی قومی حکومت کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات اور جنگ بندی سے پہلے، یمنی عوام کے خلاف جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملے اور بمباری کا سلسلہ بند کیا جانا ضروری ہے۔

دوسری جانب برطانیہ، فرانس ، جرمنی، اٹلی اور امریکہ کے جاری کردہ بیان میں یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صوبہ مآرب کی آزادی کے لیے جاری آپریشن فوری طور پر روک دے۔

ادھرجارح سعودی جنگی اتحاد نے کہا ہے کہ وہ صوبہ مآرب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی پیشقدمی روکنے کے لیے، الحدیدہ کے محاذ پر اپنی فوجوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

العربیہ ٹیلی ویژن نے سعودی جنگی اتحاد کے ذرا‏ئع کے حوالے سے بتایا ہے کہ الحدیدہ کی ساحلی پٹی پر فوجیں اتارنے کے ساتھ ساتھ بحری جہازوں کو سمندر کی جانب سے الحدیدہ کی سمت پیشقدمی کا حکم دیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ صنعاء اور ریاض کے وفود کے درمیان طے پانے والے اسٹاک ہوم امن سمجھوتے کے تحت دسمبر دو ہزاراٹھارہ میں الحدیدہ میں جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن سعودی جنگی اتحاد نے اس معاہدے کی ایک دن بھی پابندی نہیں کی۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ الحدیدہ بندرگاہ ہی، یمن میں انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کا واحد ذریعہ شمار ہوتی ہے کیونکہ سعودی اتحاد نے پچھلے چھے برسوں سے یمن کا زمینی اور فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button