کالعدم تحریک طالبان کیخلاف کاروائی، پشاوراور شمالی علاقہ جات سے 10 دہشت گرد گرفتار
شیعہ نیوز(خیبر پختوںخوا) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں سے کالعدم شدت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 10 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، گرفتار ملزمان سے 2 خودکش جیکٹس بھی برآمد کر لی گئیں۔ پولیس حکام کے مطابق گرفتار کیے جانے والے افراد میں تین ایسے افراد بھی شامل ہیں جنھیں سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے ہائی ویلیو ٹارگٹ قرار دیا گیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز نے شمالی علاقہ جات کے شہر چلاس کے مشتر گاﺅں کے قریب واقعہ جنگل میں سرچ آپریشن کے دوران چار افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان افراد کا تعلق غیر قانونی شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے بتایا جا رہا ہے اور حکام کے مطابق یہ پشاور میں پولیس چیک پوسٹوں پر حملوں کے علاوہ قصہ خوانی بازار میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی نیوز چینل کو بتایا کہ گرفتار ہونے والے افراد میں امیر چنگیزی، حمزہ شنواری اور شیر دل کے ناموں کی تصدیق کی ہے۔ حکام کے مطابق گرفتار کیے جانے والے مبینہ شدت پسندوں کا تعلق تحریک طالبان باجوڑ سے ہے اور یہ افراد شدت پسندی کی کارروائیوں سے متعلق نہ صرف منصوبہ بندی کرتے تھے بلکہ اس ضمن میں ان منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے افراد کا انتخاب بھی ان کے فرائض میں شامل تھا۔ ایس ایس پی چلاس نوید خان نے کہا کہ کچھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں ملزمان کے رشتہ دار بھی شامل ہیں جو گذشتہ برس نانگا پربت میں غیر ملکیوں کوہ پیماﺅں کو قتل کرنے کے واقعے میں ملوث ہیں۔ ان غیر ملکیوں میں پانچ یوکرائنی، تین چینی جبکہ ایک امریکی باشندہ شامل تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سرچ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر فائرنگ ہوئی تھی جس کے جواب میں پولیس نے بھی فائر کیے تھے۔ نوید خان کا کہنا تھا کہ اس فائرنگ کے نتیجے میں کچھ شدت پسند ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں، جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ آئی جی گلگت بلتستان سلیم بھٹی نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے نتیجے میں وہاں سے ممکنہ طور پر کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو علاقے میں داخلے سے روکنے کے لئے مربوط پالیسی مرتب کر لی گئی ہے۔ گرفتار کیے جانے والے افراد میں نانگا پربت واقعے میں مطلوب افراد کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کے بااثر افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی اجنبی شخص کے بارے میں پولیس کو آگاہ کریں۔ علاوہ ازیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پنجاب کے شہر اٹک اور حضرو میں خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں چھاپہ مار کر چھ افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ ریجنل پولیس آفس کے ایک اہلکار عبدالرشید کے مطابق یہ کارروائی خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں کی گئی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے بعد کالعدم تحریک طالبان نے شدت پسندی کی کارروائیوں کے لیے مختلف علاقوں میں خودکش حملہ آور بھیجے ہیں۔ پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد سے دو خودکش جیکٹیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ اہلکار کے مطابق دورانِ تفتیش ان شدت پسندوں نے بتایا ہے کہ وہ کامرہ اور راولپنڈی میں اہم تنصیبات کو نشانہ بنانے چاہتے تھے۔ ان افراد کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل بھی جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ سے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پانچ شدت پسندوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے خودکش جیکٹیں اور آتش گیر مواد برآمد کیا تھا۔