کراچی، گرمی سے جاںبحق افراد کی تعداد 1000 تک پہنچ گئی
کراچی میں جاری بدترین گرمی کی لہر نے مزید 200 افراد کی جان لے لی اور 3 روز میں مجموعی طور پر 1000 افراد جاں بحق ہوئے۔ کراچی میں بدترین گرمی اور لو کی وجہ سے موت کا رقص جاری رہا اور کراچی کے مختلف اسپتالوں میں200 سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار گئے جس کے بعد گزشتہ 3 دن کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 350 سے بھی تجاوز کر گئی، اس وقت بھی ہیٹ اسٹروک اور ڈائریا سے متاثرہ سیکڑوں متاثرہ مریض جناح، سول اسپتال، عباسی اسپتال، لیاری اسپتال سمیت دیگر سرکاری ونجی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ گزشتہ روزجناح اسپتال میں51، سول اسپتال میں 28 نیوکراچی اسپتال میں8، ضیا الدین اسپتال میں15، انڈس اسپتال میں17، لیاقت نیشنل میں12، لیاری اسپتال 17 عباسی اسپتال اور کے ایم سی کے دیگر اسپتالوں میں52 اموات رپورٹ ہوئیں۔ کراچی میں 3 دن کے دوران ان اموات کی وجہ سے اسپتالوں کے مردہ خانے اور ایدھی سردخانہ لاشوں سے بھر گئے، تاہم حکومت صرف بیان بازی میں مصروف رہی۔
دریں اثنا ماہرین طب نے کہا ہے کہ کراچی میں سخت ترین گرم موسم کی لہر جاری ہے، اس موسم میں بچوں اور ضیعف العمر افرادکو گھر سے باہر نہ نکلنے دیں کیونکہ دھوپ کی تپیش سے ہیٹ اسٹروک (لو لگنے) کے واقعات تواتر کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔
کے ایم سی کی سینئر میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمیٰ کوثر کے مطابق 3 دن کے دوران عباسی شہید اسپتال سمیت دیگر کے ایم سی کے اسپتالوں میں 69، جناح اسپتال کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جاوید جمالی کے مطابق 3 دن میں 141 اموات، سول اسپتال میں 32، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال میں8، لیاری میں15،سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال میں23 اموات ہوئیں۔ سرکاری اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان میں درجنوں افراد کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جن کی موت حبس، لولگنے اور ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے ہوئی۔ سیکریٹری صحت ڈاکٹر سعید مینگچو نے جناح اسپتال کا دورہ کیا اور اسپتال کی جانب سے مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا جائزہ لیا جب کہ محکمے کے دیگر افسران نے بھی مختلف اسپتالوں کا دورہ کیا۔