طالبان غیر ملکی ایجنٹ ہیں، غداران وطن قرار دیکر فوجی آپریشن کیا جائے، 1000 سنی علماء کا مطالبہ
شیعہ نیوز (ٹیکسلا) ایک ہزار سے زائد علماء و مشائخِ اہلسنت نے تکفیری دہشتگرد طالبان اور ان کے حمایتوں کو غدارانِ وطن قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔ پاکستان سنی تحریک علماء بورڈ کے زیراہتمام منعقدہ استحکام پاکستان علماء کنونشن میں شریک سربراہ سُنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری سمیت ایک ہزار سے زائدعلماء و مشائخِ اہلسُنت نے اپنے مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ مسلمانوں کے گلے کاٹنے والے مسلمان نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنٹ اور کرائے کے قاتل ہیں، ان سے مذاکرات نہیں بلکہ غداران وطن قرار دیکر فوری طور پر ان کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے، دہشتگردی کو اپنا سیاسی ہتھیار بنا کر خارجی اور باغی گروہ ملک میں اپنے من پسند نظریات نافذ کرنا چاہتا ہے، نام نہاد طالبان ہزاروں خواتین کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کرنے کے ذمہ دار ہیں، دہشتگردوں اور فتنہ پروروں کو طالبان کہنا علم کی توہین ہے، ایسے لوگوں کو طالبان کی بجائے ظالمان کہا جائے، محب وطن قوتیں سمیع الحق اور منور حسن کی جانب سے دہشتگردوں کی وکالت کرنے کا نوٹس لیں، طالبان کو بھائی قرار دینے والے پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے، ایسے لوگوں کے خلاف غداری کے مقدمات درج کئے جائیں، قوم دہشتگردوں کے حمایتیوں کا بھی سوشل بائیکاٹ کرے۔
بلدیہ ہال ٹیکسلا میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ پاکستان سُنی تحریک انجینئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ پاکستان کے آئین کا اسلامی ہونے پر قوم کو کسی دہشتگرد کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں، پاکستان کا آئین تمام مکاتب فکر کے علماء کا بنایا ہوا متفقہ اسلامی آئین ہے جو حکمرانوں کو نفاذ شریعت کا پابند بناتا ہے، لہذٰا نفاذ شریعت کیلئے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر پرامن جدوجہد ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر قتل و غارت عالمی سازش ہے، مذاکرات کے نام پر ہزاروں پاکستانیوں کے قاتلوں کو ہیرو بنانا شرمناک ہے، انتہائ پسند دہشتگردوں کو امن کا داعی نہیں بنایا جا سکتا۔ ثروت اعجاز قادری کا کہنا تھا کہ حکومت نے قاتلوں کو رعایت دے کر ملکی سلامتی کو خطر ے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے اکثریتی مکتبہ فکر کو مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینا ریاستی ناانصافی ہے، حکومت کو چاہیے کہ دہشتگردی کیخلاف لائحہ عمل کے تعین کیلئے غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام طبقات اسٹیک ہولڈرز اور مقتولین کے ورثاء کو اعتماد میں لے۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پیر عبدالقادرشاہ، محمد شاداب رضا نقشبندی، صاحبزادہ اویس ہزاروی، قاضی عبدالوحید، مفتی لیاقت علی گجراتی، علامہ ارشد القادری، علامہ طاہر اقبال چشتی، علامہ عبداللطیف قادری، علامہ عطاءالرحمن دھنیال، علامہ اشفاق احمد صابری و دیگر علماء و مشائخ نے کہا کہ بندوق اور خودکش حملوں کے زور پر کسی کو خود ساختہ شریعت نافذ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نفاذِ شریعت پر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن شریعت صرف اور صرف قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی نافذ کی جا سکتی ہے۔ علماء کا مزید کہنا تھا کہ شریعت کے نام پر مسلح جدوجہد کرنے والے بیرونی قوتوں کے آلہ کار ہیں، مٹھی بھر دہشتگردوں سے بلیک میل ہونے کی بجائے انھیں آئین و قانون کی بالا دستی تسلیم کرنے کیلئے مجبور کیا جائے۔