
سانحہ آرمی پبلک اسکول کی 10ویں برسی، شہداء کی یاد آج بھی تازہ جبکہ قاتلین آزاد
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے الزام میں پاکستان کی فورسز کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کو گرفتار کیا گیا تھا جو بعدازاں انتہائی پر اسرار طور پر فوج کی قید سے فرار ہو گیا تھا
شیعہ نیوز: 16 دسمبر 2014 وہ سیاہ تارخ ہے جس دن پاکستان کے تکفیری خارجی دھشتگردوں کی جانب سے پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں معصوم طلباء کا خون انتہائی بے دردی سے بہایا گیا۔ اس سانحہ کو آج 10 سال بیت چکے لیکن ریاست کی جانب سے ان معصوم بچوں کے قاتلوں کو انجام تک نہ پہنچایا جا سکا، شہید طلباء کے والدین آج بھی قاتلین کے عبرت ناک انجام کے منتظر ہیں۔
اس سانحے میں تحریک طالبان پاکستان کے تکفیری خارجی دہشتگردوں نے علیٰ الصبح اسکول میں داخل ہو کر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں کلاسوں میں موجود درجنوں طلباء شہید ہو گئے، جبکہ ان جانور نما تکفیری دہشتگردوں نے اساتذہ کو بھی انتہائی بے دردی سے کرسی سے باندھ کر آگ لگا دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے شام میں مسلح گروہوں سے یلغار کروائی تاکہ شام دفاعی حوالے سے مضبوط نہ ہو سکے، ناصر شیرازی
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے الزام میں پاکستان کی فورسز کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کو گرفتار کیا گیا تھا جو بعدازاں انتہائی پر اسرار طور پر فوج کی قید سے فرار ہو گیا تھا اور آج تک مفرور ہے۔ جبکہ آج تک سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہید طلباء کے والدین اپنے بچوں کے قاتلین کے عبرتناک انجام کے منتظر ہیں۔