
شہید ڈاکٹر علی حیدر بخاری و کمسن بیٹے کی شہادت کو 12 سال بیت گئے
شہید ڈاکٹر علی حیدر اور ان کےکمسن فرزند مرتضیٰ حیدر کو سعودی نواز کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کے سفاک دہشت گر دوں نے 18 فروری 2013 کی صبح لاہور میں سر عام بے دردی کےساتھ گولیوں سے بھون ڈالا تھا
شیعہ نیوز: دنیا کے مایہ ناز ماہر امراض چشم شہید ڈاکٹر علی حیدر اور انکے کمسن فرزند مرتضیٰ حیدر کو بچھڑے 12 برس بیت گئے، شہید ڈاکٹر علی حیدر اور ان کے کمسن فرزند کے قاتل آج بھی آزاد، ریاست اہل خانہ کو انصاف دینے میں ناکام۔ فقط فرقہ کی بنیاد پر نشانہ بنائے گئے ڈاکٹر علی حیدر کا شمار دنیا کے 100 ماہرین امراض چشم ڈاکٹرز میں کیا جاتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کے سابق پرنسپل پروفیسر ظفر حیدر اور لیکچرارایناٹومی ڈیپارٹمنٹ پروفیسر طاہرہ بخاری کے فرزند، عالمی ادارہ انٹرنیشنل بائیو گرافیکل کی جانب سے دنیاکے 100 ماہر ترین ڈاکٹرز کی فہرست میں شامل عالمی شہرت یافتہ ماہر امراض چشم شہید ڈاکٹر علی حیدر کی 12ویں برسی منائی گئی۔
یہ خبر بھی پڑھیں مولانا جواد نقوی کا جھوٹ بے نقاب، عدالت ساقط ،نماز کی امامت کے اہل نہ رہے
شہید ڈاکٹر علی حیدر اور ان کےکمسن فرزند مرتضیٰ حیدر کو سعودی نواز کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ کے سفاک دہشت گر دوں نے 18 فروری 2013 کی صبح لاہور میں سر عام بے دردی کےساتھ گولیوں سے بھون ڈالا تھا۔
پروفیسر ظفر حیدر خود ایک ماہر سرجن تھے۔ اُن کی زیر تربیت تیار ہونے والے ڈاکٹرز اور سرجنز آج بھی دنیا بھر میں خدمات انجام دیتے ہونگے لیکن جو تحفہ انہوں نے انسانیت کو اپنے بیٹے ڈاکٹر علی حیدر کی صورت دیا تھا، اُس کا تو کوئی بھی ثانی نہیں۔ بینائی سے محروم انسانوں کو بینائی دینے والا تحفہ، ایک قابل ترین ماہر امراضِ چشم جس کا نام دنیا کے سو قابل ترین ڈاکٹرز کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
اس ملک کو ڈاکٹر علی حیدر جیسا تحفہ دینے والے پروفیسر ظفر حیدر کو اپنی زندگی میں ہی نہ صرف اپنے بیٹے کے جنازے کو کاندھا دینا پڑا بلکہ اپنے پوتے کو بھی اپنی آنکھوں کے سامنے سپرد خاک ہوتا دیکھنا پڑا۔ سنا ہے کے تدفین کے وقت وہ مسلسل "وا محمداؐ” کی صدائیں دیتے رہے تھے۔ اور بلاخر یہ ضعیف باپ سینے میں بیٹے اور پوتے کے قتل کا زخم لیے 2017 خود بھی اس دنیا فانی سے رخصت ہو گیا تھا۔