13 جون سند ھ اسمبلی گھیراؤ ،شیعہ علماء کونسل اور پیپلز پارٹی کی ساز بازکی کہانی کھل گئی
شیعہ نیوز(کراچی) 13 جون کو شیعہ علماء کونسل کی جانب سے سندھ اسمبلی کے گھیراؤ کے اعلان نے پیپلزپارٹی اور شیعہ علماء کونسل کے درمیان پائی جانے والی ساز باز پر سے پردہ اُٹھادیا ہے،اطلاعات کے مطابق ۱۱ جون کو شیعہ علماء کونسل سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ ناظر عباس تقوی نے اعلان کیا تھا13 جون کو وہ کراچی میں ہونے والی شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے، اس اعلان کو شیعہ قوم خصوصاً نوجوانوں نے بہتسراہا ، مگرقوم کو ایک مرتبہ پھر مایوسی ہوئی کہ جب 13 جون کو شیعہ علماء کونسل کی جانب سے کسی بھی قسم کا احتجاج نہ ہوسکا۔شیعہ علماء کونسل کے ایک اندرونی ذرائع نے نا م نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ علامہ ناظر عبا س تقوی کے اس اعلان کے بعد علامہ شبیر حسن میثمی اور علامہ ناظر تقوی میں دوریا ں ہوگئیں تھیں، جبکہ اسلام آباد میں موجو د مرکزی قائدین بشمول علامہ ساجد نقوی نے بھی اس اعلان پر اعتراضات کیے تھے ۔ ذرائع کے مطابق کیونکہ شیعہ علماء کونسل پیپلز پارٹی کی سیاسی اتحادی ہے اس لئے علامہ ناظر تقوی کو ریلی نکالنے سے منع کردیا گیا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کراچی میں شیعہ علماء کونسل کے کچھ ذمہ داران پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں، شہلا رضا اپنے (پارٹی ) مفادات کے لئے انہیں استعمال کررہی ہیں۔اس اندورنی ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کے گھیراو کا اعلان بھی شہلا رضا کے کہنے پر کیا گیا تھا تا کہ پیپلز پارٹی یکم جون کو شیعہ قوم کے سامنے ہونے والی اپنی شکست کا بدلہ لے سکے۔
دوسری جانب علامہ ناظر تقوی کی جانب سے ایک اور متنازعہ بیان شیعہ علماء کونسل میں آپسی اختلاف کا سبب بنا ہوا ہے، اس بیان میں علامہ ناظر تقوی نے نوجوانوں کوہدایت جاری کی تھیں کہ کوئی تمھیں کافر کہے اسے گولی ماردو، اس بیان پر بھی علامہ ناظر تقوی مرکزی قیادت کی جانب سے شدید دباؤ کا شکار ہیں، جبکہ قوم کے باشعور حلقوں نے ابھی علامہ صاحب کے اس بیان کو غیرذمہ دارانہ بیان قرار دیا ہے ۔ واضح رہے کہ ۱۳ جون کو شیعہ علماء کونسل کی جانب سے سندھ اسمبلی کا گھیراو نہ کرنے کا عمل یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے اس سے قبل بھی کئی ایسے اعلانات شیعہ علماء کونسل کی جانب سے سامنے آئے ہیں لیکن ان پر عمل نہ ہوسکا، اس حوالے سے شیعہ علماء کونسل کے اس اندرونی ذرائع نے بتایا کہ اس ساری صورتحال کی وجہ نچلی سطح پر اختیارت کا نہ ہونا ہے، تمام اختیارعلامہ ساجد نقوی کے پاس ہیں، سندھ اور کراچی کی سطح پر اگر ذمہ دار کوئی فیصلہ لے لیں تو مرکزی قیادت کوئی عذر پیش کرکے اس منسوخ کردیتی ہے، انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ شیعہ علماء کونسل ابھی تک کوئی واضع پالیسی قوم کو نہیں دے سکی۔