تحریک جعفریہ کی بحالی میں 14 سال سے انصاف نہیں ملا، کسی خاص برانڈ کا اسلام قبول نہیں کرینگے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) کسی بھی مسلک کے مقدسات کی توہین ناجائز ہے، گالیاں دینا ہمارا شعار ہے اور نہ ہی مسلح جدوجہد کی ضرورت ہے۔ موجودہ نظام فاسد ہے، جس میں تحریک جعفریہ کی بحالی میں مجھے انصاف نہیں ملا تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ پاکستان میں اسلام کے عادلانہ نظام کے قائل ہیں، کسی خاص برانڈ کا اسلام قبول نہیں کریں گے۔ عزاداری میں وہ شریک ہو جو بم دھماکے برداشت کرنے کی جرات رکھتا ہو، ہمیں کنٹینروں کے حصار، خاردار تاروں کے جھنڈ اور سنگینوں کے سائے میں عزاداری قبول نہیں۔ عزاداری کے خلاف درج ایف آئی آرز ختم کی جائیں۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل اور اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اسلامی تحریک کے سینیئر نائب صدر مرحوم وزارت حسین نقوی ایڈووکیٹ کے قصر زینب میں منعقدہ چہلم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چہلم سے علامہ عارف واحدی، صوبائی صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری، علامہ مظہر عباس علوی، وفاق المدارس الشیعہ کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ محمد افضل حیدری، مجمع اہل بیت پاکستان کے سیکرٹری علامہ شبیر حسن میثمی، وفاق علماء شیعہ پاکستان علامہ رضی جعفر نقوی، محمد شفیع پتافی، سکندر رضا نقوی، مرکزی صدر جے ایس او حسن عباس اور دیگر نے خطاب میں مرحوم وزارت نقوی کی سیاسی، مذہبی اور سماجی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ایشیاء میں کوئی مسلح جدوجہد کامیاب نہیں ہوئی، قیام پاکستان اور ایران میں انقلاب اسلامی عوامی جدوجہد سے آئے۔ میں ملک کا طاقتور حصہ ہوں، ہمیں عسکری ونگ کی ضرورت ہے نہ ہی اس کے قائل ہیں۔ میں عوامی جدوجہد پر یقین رکھتا ہوں، مسلح جدوجہد کا محتاج نہیں۔ پاکستان میں کوئی گروہ یا فرد ایسا نہیں جس کے خلاف ملت جعفریہ کو مسلح جدوجہد کی ضرورت ہو۔ ایک دہشت گرد گروہ کے آرمی چیف کے نام کھلے خط کا حوالہ دیتے ہوئے قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ گالیاں دینا مرد کا کام نہیں، دہشت گرد گروہ سپہ سالار سے التجائیں کر رہا ہے کہ انہیں ہمارے ساتھ بٹھائیں، میری کوئی مجبوری ہے اور نہ ہی میں نے کسی سے مذاکرات کی التجا کی ہے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے بانی ہیں، ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق پر عراق کی مرجعیت اور ولی امرمسلمین نے مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ خاندانی نسب اور دولت نہیں، انسان کا حوالہ وہ نیک اعمال ہیں جو وہ دنیا میں سرانجام دیتا ہے۔ وزارت نقوی کی جدوجہد اس بات کا ثبوت ہے کہ تحریک جعفریہ کو کسی مسلح جدوجہد کی ضرورت نہیں۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ آرمی کی قیادت میں تبدیلی کا ملکی حالات پر اثر نہیں ہونا چاہیے، نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کے مطابق فرقہ واریت، انتہاپسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے۔ ہم نے 14 سال صبر و تحمل سے کام لیا، تحریک جعفریہ پر پابندی میرٹ پر ختم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذہبی سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں اور پاکستان میں اتحاد امت کو ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر تنظیمی شکل دی، جس کی دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تشیع کو دباؤ اور خوف میں رکھنا ممکن نہیں۔