ہم نے 1400 سال سے آج تک کبھی بھی ظلم کے آستانے پر سر نہیں جھکایا، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
رپورٹ: ایس اے زیدی
ضلع ہنگو سمیت بنگش علاقہ جات کا شمار صوبہ خیبر پختونخوا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے، جو دہشتگردی کا بری طرح شکار رہے ہیں، ہنگو، کوہاٹ اور اورکزئی میں فرقہ وارانہ دہشتگردی کے درجنوں واقعات ہوچکے ہیں، جن میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے۔ اس دہشتگردی اور قتل و غارت گری کا نشانہ ملت جعفریہ رہی، ان شہداء کی یاد میں ہر سال اجتماع کا اہتمام کیا جاتا ہے، اس اجتماع کی خاصیت یہ ہے کہ یہ تمام مقامی تنظیموں کی مشترکہ کاوش ہوتی ہے۔ اس مرتبہ یہ اجتماع 3 فروری بروز اتوار ہنگو شہر میں واقع قومی امام بارگاہ پاس کلے میں منعقد ہوا، اس اجتماع کو یاد شہداء کانفرنس کا نام دیا گیا۔ کانفرنس کا آغاز صبح ساڑھے نو بجے کے قریب ہوا۔ مخصوص حالات کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، امام بارگاہ کے گرد و نواح اور شرکائے کانفرنس کی آمد کے راستوں پر رضاکار اور پولیس اہلکار تعینات تھے۔ کانفرنس سے صدارتی خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کرنا تھا۔
علاوہ ازیں امامیہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے سربراہ علامہ خورشید انور جوادی، علامہ سید نور محمد، ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید عباس کاظمی، علامہ شیر افضل اور دیگر نے شرکائے کانفرنس سے خطاب کیا۔ علامہ ارشاد علی، علامہ سید عامر عباس شمسی، علامہ باقر حسین، علامہ سید گل حسین، علامہ سید سیدین شاہ سمیت عمائدین نے کانفرنس میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بزرگ عالم دین علامہ خورشید انور جوادی نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کو نہیں بھولے، ہم پر بم دھماکے، خودکش حملے کئے گئے، ہم پر لشکر کشیاں کی گئیں،مگر ہم ثابت قدم رہے۔ ضلع ہنگو کا علاقہ شاہو خیل جس کو دہشتگردوں نے تباہ کر دیا تھا، وہاں آج تک آبادکاری نہیں ہوسکی، ہم پرامن لوگ ہیں، ہمیں صرف امن چاہیئے۔ اس اجتماع کا مقصد ان شہدائے راہ حق کو یاد رکھنا اور ان کو خراج عقیدت پیش کرنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے ان عظیم شہداء کو ہمیشہ یاد رکھیں گے اور انہی کے نقش قدم پر چلیں گے۔ پاکستان میں شیعہ، سنی کا کوئی مسئلہ نہیں، فرقہ واریت کی یہ آگ امریکہ اور اسرائیل کی لگائی ہوئی ہے۔
یاد شُہداء کانفرنس سے خطاب کے دوران دیگر مقررین نے کہا کہ طاغوتی قوتوں نے دُنیا میں اسلام کا نقشہ شِدت پسندی کی شکل میں پیش کیا، جو کہ سراسر غلط ہے، اسلام ایک امن پسند دین ہے، یہ اس وجہ سے ممکن ہوا کہ امریکہ اور اسرائیل نے داعش جیسی تنظیمیں پیدا کیں اور ان پر اسلام کا لبادہ اڑھا دیا۔ مُلک اس وقت نازک صورت حال سے گُزر رہا ہے، تاہم پاکستان کی بقاء ہمارے اتحاد و اتفاق میں ہے۔ اس لئے ہمیں اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینا ہوگا۔ انہوں نے شہدائے ملت جعفریہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہی شہداء کی قربانی کی بدولت آج ہم قدرے امن کی فضاء میں سانس لے رہے ہیں۔ جب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری امام بارگاہ پہنچے تو علامہ خورشید انور جوادی اور دیگر علمائے کرام، عمائدین اور نوجوانوں نے ان کا امام بارگاہ کے باہر پہنچ کر لبیک یاحسین (ع) کے نعروں کیساتھ کر شاندار استقبال کیا، ان کو ہار پہنائے گئے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں، جب علامہ راجہ ناصر عباس جعفری امام بارگاہ پہنچے تو شرکائے کانفرنس نے کھڑے ہوکر ان کو خوش آمدید کہا۔
کانفرنس سے صدارتی خطاب علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اس علاقہ سمیت پورے پاکستان میں ہم پر حملے ہوئے، ہمارے ہزاروں نوجوانوں، بزرگوں، عوام، علمائے کرام کو شہید کیا گیا۔ یہ صرف ہمارے لوگوں کیساتھ نہیں بلکہ پاکستان کیساتھ ظلم ہوا، یہ قتل و غارت ہمارے خلاف اس لئے ہوئی کیونکہ ہم نے 1400 سال سے لیکر آج تک کبھی بھی ظلم کے آستانے پر سر نہیں جھکایا، یہ درس ہمیں کربلا سے ملا۔ کربلا سخت ترین حالات میں بھی ہمیں ثابت قدم رہنے اور ذلت کی زندگی کے بجائے عزت کی موت کا درس دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن جانتا تھا کہ جب تک پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن مکتب شیعہ کو نہیں توڑا جاتا اس وقت پاکستان کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ امریکہ اور اسرائیل نے لبنان، شام اور عراق کو توڑنے کی کوشش کی، لیکن وہاں کے شیعہ سنی عوام اکٹھے ہوگئے، جس کی وجہ سے ان ممالک میں امریکہ اور اس کے حواریوں کو بدترین شکست ہوئی۔ ہمارا دشمن بہت مکار ہے، وہ نت نئے طریقوں سے ہمیں کمزور کرنے کی کوششیں کرتا ہے۔
امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی بعض عرب ممالک پاکستان میں اہل تشیع کی قتل و غارت گری کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ شیعہ، سُنی کو آپس میں لڑوا کر، انتشار کی فضاء پیدا کرکے ملک کو کمزور کیا جائے۔ اگر شیعہ سُنی متحد ہونگے تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ پاکستان کے دشمنوں کی کوشش تھی کہ یہاں شیعہ اور سنی کو آپس میں لڑاو اور یہ لڑائی گلی کوچوں تک پہنچ جائے، لیکن دشمن کی یہ ساری کوششیں ناکام رہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا خطہ دنیا میں اپنی ایک اہم ترین حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان اس خطہ کا دل ہے، چین جیسے ترقی یافتہ مُلک کی ترقی کا دارومدار بھی پاکستان پر ہے۔ اس لئے امریکہ اس خطہ کو ڈسٹرب رکھنا چاہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان امریکہ اور اسرائیل کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکو
مت پاکستان دشمن اور دوست کو بڑی سمجھداری سے پہچانے، دوسروں کی امداد یا قرض پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے آپ کو مضبوط کیا جائے۔