کراچی میں ہماری نسل کشی میں مذہبی اورسیاسی عناصر ملوث ہیں، علامہ ناظر عباس تقوی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریک جعفریہ پاکستان (شیعہ علماء کونسل) صوبہ سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے، یہ واقعات فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہیں بلکہ اس شہر کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عرصہ دراز سے جلایا جارہا ہے، میں بہت واضح انداز میں کہہ دینا چاہتا ہوں مجھے کوئی مسئلہ ہے کہ ہماری نسل کشی میں جہاں مذہبی افراد ملوث ہیں وہیں سیاسی عناصر بھی ہماری ٹارگٹ کلنگ کررہے ہیں، تسلسل کے ساتھ ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں، ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا ہر شہر میں دھرنے بھی دیئے اور احتجاج بھی کیا لیکن ٹارگٹ کلنگ رکنے والی نہیں ہے، اب علمائے کرام نے ایک لائحہ عمل طے کیا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف 18 جنوری کو وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کا گھیراؤ کریں گے، سلسلہ یہاں ہی نہیں رکے گا بلکہ سندھ بھر میں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ جعفر سبحانی اور علامہ فیاض مطہری بھی موجود تھے۔
علامہ ناظر عباس تقوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی کوئی حد ہوتی ہے، ایک طرف فوجی عدالتوں کے قیام کے دعوے کئے جارہے ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کی بات ہورہی ہے، تمام جماعتیں ایک نکتے پر نظر آتی ہیں لیکن اس کے بعد نتیجہ کیا ہے، نتیجہ بالکل صفر ہے، لوگ امید کررہے تھے کہ شاید فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد ملک میں امن و امان قائم ہوگا، لوگ چین سے رہ پائیں گے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اکیسویں ترمیم کے بعد راولپنڈی کا واقعہ ہوگیا، پشاور میں ٹارگٹ کلنگ ہوئی ، کراچی میں 1 ہفتے میں 52 افراد مار دیئے گئے، کیا دہشتگرد سلیمانی ٹوپیاں پہن کر گھوم رہے ہیں،کہاں ہے وزیراعلیٰ سندھ، کہاں ہے گورنر سندھ، کہاں ہے وزیر داخلہ، کہاں ہے رینجرز پولیس، کیا دہشت گردوں کو کوئی روکنے والا نہیں ہے، لگتا تو یہ ہے کہ یہ سب چوکیاں بنا بنا کر اپنے اپنے بیرکوں میں جاکر بیٹھ گئے ہیں اور دہشت گردوں کو انہوں نے قتل و غارت گری کا لائسنس دے دیا ہے، بس اب بہت ہوچکا، معصوم بچوں کے دلوں میں ایک چیز پروان چڑھ رہی ہے۔
تحریک جعفریہ سندھ کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ میں متنبہ کررہا ہوں سرکاری اداروں، رینجرز، پولیس اور ایجنسیوں کو کہ دیکھو کہ اگر یہ لاوا پھٹ گیا تو اس کا نتیجہ گلی کوچوں میں نکلے گا، ایک عرصے سے اس قوم کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، میں پھر کہہ رہا ہوں قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داری ادا کریں، واقعہ کے بعد نہ بتاؤ کہ یہ ٹارگٹ کلر پکڑ لیا بلکہ اس کی سیاسی وابستگی بھی بتاؤ، کون ان کو سرمایہ دیتا تھا، کون ان کی پشت پناہی کرتا تھا، اور کون ان کو پال رہا ہے شہر میں کوئی بتانے کیلئے تیار نہیں ہے، شیعہ نسل کشی کو سیاسی مسئلہ بنایا جارہا ہے، اس کی روک تھام کی جائے ، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر فیصلہ سڑکوں پر ہوگا، پانی اب سر سے گزر چکا ہے، ہمارا بھی صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے، تمام دہشت گردوں کو فوجی عدالت میں لے جایا جائے چاہے وہ سیاسی ہو لسانی ہو، چاہے وہ مذہبی جماعت کا ہو، کوئی بھی ہو، لہٰذا وزیراعلیٰ سندھ ہوش کے ناخن لیں اور دہشت گردی کیخلاف فوری کاروائی کریں۔