
19 رمضان مسجد کوفہ میں تاریخ اسلام کی پہلی دہشتگردی، امیرالمومنینؑ شدید زخمی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) روایات کے مطابق تکفیری گروہ خوارج کے ایک دہشتگرد عبدالرحمن ابن ملجم نے امیرالمومنینؑ علی ابن ابیطالب علیہ سلام پر ۱۹ رمضان کو مسجد کوفہ میں قاتلانہ حملہ کیا ۔
اس حملے میں امیر المومنین شدید زخمی ہوگئے تھے، دہشتگرد ابن ملجم نےامیرالمومنینؑ پرحالت نماز میں حملہ کیا جس سے مولائے کائنات شدید زخمی ہوئےاور۲۱ رمضان المبارک کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےخدا رب العزت سے ملاقات کے لئے شہادت کے درجہ پر فائز ہوگئے ۔
روایات کے مطابق 19 رمضان المبارک صبح فجر میں امیر المومنین نماز فجر کی ادائیگی اور امامت کے لئے مسجد میں داخل ہوئے اور محراب نماز کی جانب بڑھے ابھی آپ نماز و نوافل ادا کررہے تھے کہ گھات لگائے اس تکفیری دہشتگرد نے زہر سے بجھی تلوار سے امیرالمومنین ؑپر سجدے کی حالت میں حملہ کردیا۔
راویوں کا کہنا ہے کہ ضربت لگنے کے بعد امیر المومنینؑ کے لبوں پر ایک کلمہ جاری ہوا آپ فرما رہے تھے
’’رب کعبہ کی قسم میں (علی) کامیاب ہوگیا‘‘
دوسری جانب ندائے آسمانی بلند ہوئی کہ
’’ہدایت کے ستون گل ہوگئے امیر المومینن قتل کردئے گئے۔‘‘
تکفیری دہشتگرد مسجد سے فرار ہوگیا لیکن کوفہ کے لوگوں نے اس دہشتگرد کا تعاقب کرکے اسے گرفتار کرلیا تھا۔
کوفہ میں کہرام
امیرالمومنینؑ پر قاتلانہ حملہ کی خبر عام ہوتے ہی کوفہ میں کہرام مچ گیا تھا،لوگ جوق در جوق مسجد کوفہ کی جانب گامزن تھے جبکہ تین دن سے کوفہ میں سوگ کا سماں ہے،
سب ہائے علی ہائے کی صدائیں بلند کرتے ہوئے رورہے ہیں،
موقع پر موجود راویوں کے مطابق امیرالمومنینؑ نے زخمی حالت میں بھی نماز کو نہیں چھوڑا امام حسنؑ اور امام حسینؑ کی امداد سے آپ نے نماز کو قائم کیا۔
اپنے اس عمل سے امیر المومنینؑ نے اپنے شیعوں کو یہ پیغام دےدیا کہ کسی بھی لمحہ نماز سے غافل نا ہونا۔
تکفیری گروہ خوارج
تکفیری گروہ خوارج اُس زمانے کا ایک دہشتگرد گروہ تھا جو اپنے علاوہ سب مسلمانوں کو کافر قرار دیتا اور انکے خون کو مباح جانتا تھا۔
یہ گروہ جنگ صفین کے بعد نمودار ہوا، اس گروہ کے بارے میں امیر المومنینؑ کا کہنا تھا کہ خوارج ایسا فتنہ ہیں جنہیں ختم کردینا چاہئے۔
اس تکفیری گروہ سے امیرالمومنین ؑنے نہروان کے مقام پر جنگ لڑلی،
اس جنگ میں تمام تکفیری دہشتگرد مارے گئے سوائے دس کے، یہ دس تکفیری جنگ سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئے،
اور آج انہیں کی اولادیں مسلمانوں میں تفرقہ اور تکفیریت کو پروان چڑھا کر دہشتگردی کررہی ہیں۔
اگر آج ہم خوارج کو دیکھنا چاہیں تو طالبان، القائدہ،داعش، سپاہ صحابہ ،لشکر جھنگوی جیسی تکفیری جماعتوں اور انکے نظریات کو دیکھ سکتے ہیں جو اس دور کے بدترین خوراج ہیں۔
مسجد کوفہ میں نمازی کا قتل
اس تکفیری دہشتگرد گروہ خوارج نے مسجد میں نمازیوں کو قتل کرنے کی روایت ڈالی جو آج تک انکے پیروکار طالبان سپاہ صحابہ ،لشکر جھنگوی،داعش، القائدہ وغیرہ انجام دے رہے۔
بس طریقہ کار تبدیل ہوگیا ہے لیکن فکر وہی ہے، اُ س زمانے میں تلوار سے حملہ کیا جاتا تھا،آج خودکش بمبار،اور دھماکوں گولیوںکو نمازیوں کو قتل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔