پاکستانی شیعہ خبریں

شہید خدا کی ذات میں فنا ہو جاتا ہے، جس طرح خدا کی ذات دائمی ہے اسی طرح شہید بھی دائمی ہوتا ہے

phpThumb_generated_thumbnailjpgشہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی سولہویں برسی کے موقع پر افکار شہداء سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علماء اور طالب علم رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ استعمار اس لئے ہمارے معاشرے میں سیکولرازم کو فروغ دے رہا ہے کیوں کہ سیکولرازم دین کو مسجد تک محدود کر دیتا ہے
آئی ایس او پاکستان کے بانی رہنما شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی برسی کی تقریبات ان کے مزار واقع علی رضا آباد رائے ونڈ روڈ پر ہوئیں، جس میں سکاﺅٹس سلامی اور قرآن خوانی کے بعد افکار شہداء سیمینار منعقد ہوا، جس کی صدارت ممتاز عالم دین علامہ غلام عباسی رئیسی نے کی جبکہ مہمانان خصوصی میں سابق مرکزی صدر ثاقب نقوی، سرفراز حسینی، فدا حسین، اعجاز ملک، امجد کاظمی ایڈووکیٹ، علامہ غلام شبیر بخاری، عارف نقوی اور موجودہ مرکزی صدر رحمان شاہ شامل تھے۔
سیمینار میں ملک بھر سے آئے ہوئے عاشقان ڈاکٹر نقوی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین علامہ غلام عباسی رئیسی نے کہا کہ شہداء نے اپنی زندگی کی شمع اس لئے گل کر دی کہ زمانے کو اس سے روشنی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ شہید خدا کی ذات میں فنا ہو جاتا ہے، جس طرح خدا کی ذات دائمی ہے اسی طرح شہید بھی دائمی ہوتا ہے، وہ مر کر امر ہو جاتا ہے۔ علامہ رئیسی نے مزید کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے بھی ایک مقصد کے لئے جان قربان کی۔ یہ شہدا کی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج عرب ملکوں میں بیداری کی ایک لہر اٹھی ہے۔ استعمار اس سے خوفزدہ ہو کر اسے ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہترین پروگرام جو قابل عمل نہ ہو بہترین نہیں ہوتا۔ ہمیں چاہیے کہ باتوں سے زیادہ عمل کی جانب توجہ دیں۔ استعمار اس لئے ہمارے معاشرے میں سیکولرازم کو فروغ دے رہا ہے کیوں کہ سیکولر ازم دین کو مسجد تک محدود کر دیتا ہے۔ جب کہ اسلام محدودیت کا نام نہیں۔ بلکہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے، جس کے تحت کامیاب زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین ع نے جو قربانی دی وہ وقت کی ضرورت تھی۔ اگر امام ع قربانی نہ دیتے تو دین ختم ہو جاتا۔ انہوں نے اپنے مقدس لہو سے شجر اسلام کی آبیاری کی۔ آ ج بھی جب اس دور میں دین اور قوم کو قربانی کی ضرورت پیش آئی، تو ڈاکٹر محمد علی نقوی نے قربانی دی۔ ان کی قربانی کا یہ ثمر ہے کہ آج سولہ برس بعد بھی نوجوانوں میں ولولہ اور لگن موجود ہے۔ یہ ڈاکٹر نقوی کے خون کی تاثیر ہے جس کی بدولت آج نوجوانوں میں دین کی محبت ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عارف نقوی نے کہا کہ شہید ڈاکٹر نے ایک عظیم کاز کے لئے قربانی دی۔ شہید زندہ ہوتا ہے، امام حسین ع آج بھی زندہ ہیں، ان کا مقصد زندہ ہے، اسی طرح ڈاکٹر نے امام حسین ع کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے اپنا لہو پیش کیا، آپ انقلاب اسلامی کے حقیقی سفیر اور امام خمینی کے پیرو تھے۔ امجد کاظمی ایڈووکیٹ نے کہا کہ بہترین قیادت وہ ہوتی ہے جس میں قوت فیصلہ ہو۔ شہید ڈاکٹر نے نوجوانوں کو ایک ایسے پلیٹ فارم پر جمع کیا جس کے بارے میں رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے کہا کہ یہ نوجوان میری آنکھوں کا نور ہیں۔ یہ رہبر کی ہی نہیں انشاءاللہ امام زمانہ کے لشکر کے سپاہی بھی ثابت ہونگے۔
آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر سید رحمان شاہ نے اپنے خطاب میں شہید ڈاکٹر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹر نے نوجوانوں میں تقویٰ پیدا کیا، جو ایسا ہتھیار ہے جس سے دنیا کو سر کیا جا سکتا ہے۔ تقویٰ سے ہی سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ یہ مسائل خواہ سیاسی ہوں یا مذہبی تمام کا حل تقویٰ میں موجود ہے۔ شہید نے نوجوانوں کو اللہ کے نزدیک کیا۔ رب سے شناسائی دلائی اور جس کی شناسائی رب سے ہو جائے وہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ آج ہم ڈاکٹر محمد علی نقوی کی سولہویں برسی کے موقع پر عہد کرتے ہیں کہ ہم ان کے افکار کی حفاظت کریں گے اور ان کو آنے والی نسلوں تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس تقریب میں یقینا ڈاکٹر محمد علی نقوی کی روح بھی موجود ہو گی۔ ہم ان کی روح سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ہمارے لئے دعا کریں کہ ہم بھی شہادت جیسے عظیم رتبے پر فائز ہو سکیں۔ سیمینار میں ممتاز شاعر زوار بسمل نے بھی اپنا کلام سنایا۔ بعد ازاں مجلس عزاء برپا کی گئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button