مضامین

امام حسین علیہ السلام کی سخاوت

ya_aba_abdullah_hussain_asمدینہ کے والی ولید کی کوشش رہتی کہ کسی نہ کسی بہانے حضرت علی علیہ السلام کی اولادوں کے باغات پرقبضہ کرلے ۔ مروان بن حکم بھی خرمے کے اس باغ پراپنی نظریں گڑائے ہوئےتھا جوامام حسین علیہ السلام کی تھی ۔ وہ ولید کے پاس گیا اورکہا : میری خواہش ہے کہ اس باغ کوخریدلوں ۔ ولید نے جواب میں کہا کہ : یہ ممکن نہیں ہے ۔ کیاتم حسین نہيں جانتے ؟ وہ کبھی بھی ظلم کوبرداشت نہيں کرتے ۔
مروان نے ولید کی باتیں نہيں مانیں اوراسے اصرارکرکے امام حسین علیہ السلام کے پاس بھیج ہی دیا ۔ولید امام عالیمقام کی خدمت میں پہنچا اوران  سے درخواست کی وہ اپنا باغ فروخت کردیں ۔ امام عالیمقام نے فرمایا کہ یہ نخلستان تومیر پدر بزرگوار نے لگایا تھا اورمیرے حوالے کیا تھا اس لئے کوئی بھی اس کومجھ سے نہيں لے سکتا
ولید نے دھمکی آمیزلہجے میں کہا : ٹھیک ہے اس بار میں اپنی فوج کے ساتھ آؤں گا ۔ یہ سن امام حسین علیہ السلام کی تیوریوں پربل آگئے اورولید کو دبوچ لیا ۔ ابھی امام نے اسے دبوچاہی تھا کہ وہ گڑگڑانے لگا اورآپ کوآپ کے ماں باپ کا واسطہ دینے لگا کہ امام اسے چھوڑدیں امام نے بھی اسے چھوڑدیا ۔ ولید نے اعتراف کیا کہ اے فرزند رسول یہ نخلستان یا خرمے کا باغ آپ کا ہی ہے میں نے غلطی کی ۔ جب ولید نے یہ اعتراف کرلیا تو امام نے اس کا سراٹھایا اورفرمایا: آج سے یہ باغ تیرا ہے ۔ یہ سن کرسب کوتعجب ہوا ۔ولید نے کہا کہ جانتے ہو کہ حسین نے یہ باغ کیوں مجھے بخش دیا ؟ کیونکہ میں نے ان کے حق کا اعتراف کرلیا اس لئے انھوں نے یہ باغ مجھے بخش دیا انھوں نے یہ ثابت کردیا کہ اپنے حق کا دفاع کرنے کے لئے ہرطرح کا خطرہ مول لیا جاسکتا ہے مگرجب حقیقت روشن ہوگئی توحسین جیسے شخص کے لئے اس طرح کے باغ سے چشم پوشی کرلینا بہت ہی آسان ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button