پاکستانی شیعہ خبریں
عرب ریاستوں میں اٹھنے والی اسلامی بیداری کا خیر مقدم ،
بحرین اور لیبیا میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی، مقررین کا سیمینار سے خطاب
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام جامع امام صادق جی نائن ٹو اسلام آباد میں”عالم اسلام میں بیداری کی تحریکیں“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، سابق سینیٹر سید جواد ہادی، علامہ مرزا یوسف حسین، ایم ڈبلیو ایم کے امور خارجہ کے مسؤل علامہ شفقت شیرازی، علامہ حیدر علی جوادی اور آئی ایس او کے مرکزی نائب صدر حسن رضا نقوی نے عرب ریاستوں بحرین، یمن اور لیبیا میں اٹھنے والی بیداری کی لہر کا خیر مقدم کرتے ہوئے بیرونی ممالک کی افواج کی جانب سے بے گناہ مظاہرین کے قتل عام کی پر زور مذمت کی۔ انہوں نے عوامی بیداری کی اس لہر کو انقلاب اسلامی ایران کا ثمر قرار دیا اور مظلوم بحرینی مسلمانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بحرینی مسلمانوں کے قتل عام کے لیے پاکستان میں سابقہ فوجیوں کی بھرتی کا سلسلہ فوراً روکا جائے اور جو افراد بحرین بھیجوائے جا چکے ہیں انہیں فوراً واپس بلایا جائے۔ پاکستانی قوم کو اسلامی دنیا میں کرائے کے قاتل کے طور پر پیش کرنے سے نہ صرف ہمارا قومی تشخص مجروح ہوا ہے بلکہ پوری قوم کو شرمندگی کا سامنا ہے۔ پاکستانی قوم عرب دنیا میں اٹھنے والی بیداری کی تحریکوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور ایسی تمام قوتوں کی مذمت کرتی ہے جو یمن، لیبیا اور بحرین میں باہر سے آکر مداخلت کر رہی ہیں۔ بحرین میں کرائے کے قاتل بھیجوانے کے عمل کو ملک کے حکمرانوں کے خلاف پوری قوم یک زبان ہو کر احتجاج کرتی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملک کے ہر باضمیر شہری کا مطالبہ ہے کے لیبیا اور بحرین میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ اور عرب دنیا میں اٹھنے والی بیداری اور آزادی کی تحریک کو روکنے کے لیے آل یہود کی سازشوں کے قلع قمع کے لیے OIC فوری اجلاس بلایا جائے۔
قبل ازیں تنظیمی نشت میں مرکز سمیت تمام صوبوں نے اپنی اپنی کارکردگی رپورٹس پیش کیں اور سوال و جواب کا سلسلہ شروع کیا گیا جس پر تمام اضلاع کے نمائندگان نے مرکز سے ان کی سال بھر کی کارکردگی سے متعلق سوالات کیے اور احتساب کیا۔ مرکزی کابینہ کی جانب سے ان سوالات کے جواب دیئے گئے۔ تنظیمی نشت کے آخری سیشن سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نئے سال کو تنظمی و تربیتی سال قرار دیا اور کہا کہ انشاء اللہ ملک بھر میں اس سال تمام تنظمین اسٹرکچر کو مکمل کیا جائے گا اور یونٹس سازی کو بھر پور انداز میں شروع کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت نے ان تین سوالوں میں ثابت کر دیا کہ تمام تنظیموں اور شخصیات کا احترام کرتے ہیں کہیں پر کوئی ایسا مسئلہ پیش نہیں ہونے دیا جس سے قومی وحدت پارہ ہو۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ انشاء اللہ تمام شخصیات، تنظمیں اور افراد کو قومی مسائل کے حل کے لیئے وحدت کی دعوت دی جائے گی۔
راہ خدا میں شہید ہونے والا کبھی نہیں مرتا، خدا اُسے رہتی دنیا تک زندہ رکھتا ہے، علامہ سید حسن ظفر نقوی
۔علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ انسان جب شہید ہوتا ہے تو جنت اس کے انتظار میں ہوتی ہے، شہید کی وجہ سے جنت کو چار چاند لگ جاتے ہیں، شہید کی عظمت کو انسان درک نہیں کرسکتا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے ہیں انہیں مردہ مت کہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع امام الصادق اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی تربیتی و تنظمی کنونشن کے موقع پر منعقد کی گئی شب شہداء سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ قوموں پر امتحانات کئی صدیوں تک جاری رہتے ہیں، جو لوگ ثابت قدم رہتے ہیں وہ کامیاب ہو جاتے ہیں اور جو لوگ شک کی حالت میں رہتے ہیں وہ ناکام و نہ مراد رہتے ہیں۔ علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ قرآن مجید نے واضح بتا دیا ہے کہ مخالف سمت میں کون ہے، اگر مخالف میں ظالم نہیں، ستمگر نہیں، استعمار نہیں تو پھر انسان کو اپنے بارے میں سوچنا چاہیے کہ وہ غلط راستے پر نکل پڑا ہے اور اگر مخالف میں استعمار ہے، ظالم ہے، ستمگر ہے تو پھر انسان پر واجب ہے کہ وہ اس کے سامنے قیام کرے اور ڈٹ جائے۔ انہوں نے کہ کربلا ہمیں یہی درس دیتی ہے کہ ظالم کے مخالف بنو، جناب حضرت علی اکبرؑ نے حضرت امام حسن ؑ سے پوچھا کہ بابا کیا ہم حق پر ہیں تو جواب میں حضرت نے اثبات میں سر ہلایا جس پر جناب علی اکبرؑ نے کہا کہ بابا کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم موت پر جا پڑیں یا موت ہم پر آپڑے، انہوں نے کہا کہ کربلا کا ایک ایک شہید ہمارے لیئے مشعل راہ ہے