پاکستانی شیعہ خبریں

امریکا نے اپنےہی اٰجنٹ کو ہلاک کر دیا

shiitenews_osama_abamaجب انہوں نے ہمیں یہ بتایا کہ یہ جہادی ہے تو ہم نے ایک شہزادے کی طرح اسکی آؤ بھگت کی،جب انہوں نے کہا کہ وہ نائن الیون منصوبے کا بڑا منصوبہ ساز ہے تو ہم نے پھر اندھا دھند اس پر یقین کرلیا اور اسے لعن طعن کا نشانہ بنایا۔ جب انہوں نے کہا کہ وہ دنیاکا سب سے بڑا” دہشت گرد“ ہے تو وہ ہمارے لیے فی الفور ایک دہشت گرد بن گیا۔  اور اب ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسے پاکستانی سرزمین پر مارکر اس کی لاش سمندر برد کر دی ہے توہم ایک مرتبہ پھر اسے ابدی سچائی تصور کرکے محض اس وجہ سے خوش ہور ہے ہیں کیونکہ وہ خوش ہیں۔پاکستان واقعی ایک بکی ہوئی قوم کا ملک ہے، ہم محض امریکا کی آواز بن کر رہ گئے ہیں۔ کوئی فیصلہ ہمارا اپنا نہیں ہوتا۔ سوچنا تو گویا ہم نے چھوڑ ہی دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آزادانہ طور پر اقدامات کرنے کے عمل کو بھی تج دیا ہے اور ہمیں یہ بھی یقین ہے چلا ہے کہ واشنگٹن کی حمایت کے بغیر پاکستان باقی نہیں رہ سکتا۔اپنے دور کے سب سے کامیاب ترین آپریشن کا اعلان خود صدر اوبامہ نے کیا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ امریکی خصوصی دستوں نے ایبٹ آباد میں پاکستان کی اعلیٰ ترین فوجی اکیڈمی کاکول سے ملحقہ ایک کمین گاہ میں کارروائی کی۔ ہمارے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اوبامہ کے بیان کے چند ہی گھنٹے بعد اسے ’عظیم فتح ‘ قرار دیالیکن انہیں ایک لمحے کے لیے بھی یہ خیال نہیں آیا کہ امریکی فوج نے پاکستان کی خودمختاری کی بدترین خلاف ورزی کی ۔امریکی کہتے ہیں کہ یہ آپریشن 25 امریکی میرین فوجیوں نے انجام دیا ، اس میں دو لڑاکا ہیلی کاپٹرون نے حصہ لیا جن میں سے ایک کو مار گرایا گیا لیکن ایک بھی میرین ہلاک ہوانہ زخمی۔ ہم اور ہمارے حکمراں واشنگٹن سے اڑنے والی ہر خبر پر بغیرکوئی بنیادی سوال اٹھائے یقین کر لیتے ہیں۔ پاکستان کے کسی حصے سے یہ ہیلی کاپٹر اڑے اور امریکی میرین کہاں تعینات تھے۔کیا وہ سرحد عبورکرکے آئے، بات خواہ کوئی بھی ہوایک مرتبہ پھرسے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی کی گئی ہے لیکن اس سے کسی حکومت یا عسکری رہنما کو سروکار نہیں۔رپورٹس کے مطابق جب امریکی اسپیشل فورسز نے آپریشن کا ارادہ کیاتو پاکستانی فوجیوں نے علاقے کا محاصرہ کرلیا تھا تاکہ ان کی جانب سے کسی قسم کی دخل اندازی نہ ہو۔ ایک نامور پاکستانی صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن پاکستانی فوج کے لیے چونکا دینے والی خبر دی جس کو اس سے قبل مطلع نہیں کیا گیا۔ریمنڈ ڈیوس کے معاملے کے بعد پاکستان نے ایک بار پھر قوم کا سر شرم سے جھکا دیا کیونکہ یہ ایک قومی بے عزتی کا سنگین واقعہ ہے کہ جو کہ ہمیں اپنی سویلین اور فوجی قیادت کی وجہ سے اٹھانی پڑی۔پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے غیر ملکی فوجیوں کو پاکستانی سرزمین پر زمینی کارروائی کی اجازت کیوں دی؟یقینی طور پر ایسا کرکے انہوں نے اپنے عہدے کے لیے اٹھائے گئے حلف کی خلاف ورزی کی۔ جبکہ سیاسی قائدین کو عمومی طورپر’بکاؤمال‘دیکھا جارہا ہو توپاکستانی فوجی اسٹبلشمنٹ کے پاس کہنے کے لیے کیا رہ جاتا ہے ۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کے دیے گئے بیان کہ عوام کے لیے خوشحالی کے حصول کے لیے پاکستان کے عزت وقار پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا کے48گھنٹوں کے اندر اسامہ کے خلاف امریکی فوجیوں نے آپریشن کردیا۔ریمنڈ ڈیوس کی شرمناک انداز میں رہا کیے جانے والے واقعے کے زخم ابھی نہیں بھرے تھے کہ کہ قوم کو ایک اورگہرا زخم مل گیا۔اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپریشن پاکستان آرمی قیادت کے تعاون یا اس کو مطلع کیے بغیرکیا گیادونوں ہی معاملات میں یہ ملٹری قیادت کے لیے چارج شیٹ ہے۔ہمیں کیوں دنیا کی ساتویں بڑی فوج کو قائم رکھنے کے لیے سالانہ600بلین روپے سالانہ کیوں خرچ کیے جاتے ہیں کہ یہ اس طرح کی غیرملکی کارروائی کو نہیں روک سکتے ۔اگر اسامہ کو پاکستانی حکومت کی جانب سے دہشت گرد تصورکیا جاتاتھا اس کی واحد وجہ واشنگٹن کے پراپیگنڈے کے زیر اثر ہونا ہے، تو پھراسے ہماری اپنی فورسز نے کیوں گرفتار کیوں نہیں کیا؟اگر وہ ملکی قوانین کے خلاف کچھ کر رہا تھا توا سکے خلاف یہیں مقدمہ چلنا چاہیے تھااور سزا بھی یہیں ہونی چاہیے تھی۔ اسامہ کو 9/11کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے دہشت گرد قرار دیا گیا جس میں چند ہزار بیگناہ امریکی مارے گئے تھے۔ تو اصول یہ ہوا کہ جو بیگناہوں کو مارے دہشت گرد۔ تو اگر 9/11واقعے میں ملوث ہونے کی وجہ سے اسامہ دہشت گرد ہے تو اس اصو ل کو اپناتے ہوئے امریکا کو پاکستان ،افغانستان اور عراق میں لاکھوں بیگناہ مسلمانوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں دہشت گرد ریاست قرار کیوں نہیں دیا جاتا۔اگر اسامہ کو بغیر مقدمہ چلائے مذمت کی جاسکتی ہے اور ہلاک کیا جا سکتا ہے تو پھربھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں بے گناہ مسلمانوں کو قتل کرنے والی قاتل ریاستیں ،بیگناہوں کو قتل کرنے کے جرم میں دہشت گرد ریاستیں کیوں قرار نہیں دے دی جاتیں۔شاید کے پاکستانی قیادت نے یہ سوچا ہو کہ قوم کے لیے کمائی گئی شرم کے بدلے میں ا ن کو اپنی جیبوں میں ڈالر بھرنے کا موقع ملے گا۔لیکن حقیقت میں شاید جلد ہی پاکستان کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا کہ آگے گڑھا پیچھے کھائی۔ڈالرزکی وصولی کی بجائے پاکستان کو دنیا بھر نے دہشت گردی کامرکز کہنا شروع کردیا ہے۔ اور القاعدہ اور طالبان اب پاکستان کے ساتھ کیاکریں گے کوئی
سوچ نہیں سکتا۔
نصار عباسی
source jang

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button