پاکستانی شیعہ خبریں
ویڈیو ۔ بات وسائل کی نہیں باعزت زندگی اور موت کی ہے علامہ حسن ظفر نقوی
بات وسائل کی نہیں باعزت زندگی اور باعزت موت کی ہے علامہ حسن ظفر نقوی کا تحریک انصاف کے دھرنے سے خطاب
ہر محب وطن شہری سرزمین وطن پر امریکی جارحیت پر سراپائے احتجاج ہے ، یہ کسی مخصوص طبقہ یا گروہ کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستانی قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے ،ہمیں متحد ہو کر اس اہم ایشو پر آواز بلند کرنا ہو گی ، علامہ حسن ظفر نقوی کا کراچی میں تحریک انصاف کے امریکہ مخالف دھرنا میں خطاب
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہر محب وطن شہری سرزمین وطن پر امریکی جارحیت پر سراپائے احتجاج ہے ، یہ کسی مخصوص طبقہ یا گروہ کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کا اجتماعی مسئلہ ہے اس لیے ہمیں متحد ہو کر اس اہم ایشو پر آواز بلند کرنا ہو گی ، انہوں نے ان خیالات کا اظہار کراچی میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی کال پر دئیے جانے والے امریکہ مخالف دھرنا کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا ، علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ آج ہمیں یہ درس دیا جا رہا ہے کہ ہم کمزور قوم ہیں اور امریکہ ایک بڑی طاقت ہے اس لیے ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے ، لیکن آج اس امریکہ مخالف دھرنے میں غیور پاکستانی قوم کے باضمیر باہمت جوانوں ساتھ 80 سالہ بزرگوں نے حبیب ابن مظاہر کی طرح پورے جوش اور جذبہ کے ساتھ شامل ہو کر پاکستانی قوم کی کمزوری کا تاثر زائل کر دیا ، اگر ہم اسی عزم و ہمت کے ساتھ متحد ہو کر آواز اٹھائیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہی ہمیں زیر نہیں کر سکتی ، ہمار اتحاد یقیناً دشمن کے لیے موت کا پیغام ثابت ہو سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دشمن ہماری اتحاد سے خائف ہے ، ہم نے جب بھی متحد ہونے کی کوشش کی شیطانی گماشتوں اور امریکی ایجنٹوں نے ہمیں آپس میں لڑا دیا ، اور ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں اور مقامات مقدسہ کی بے حرمتی کاسلسلہ شروع ہو گیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہمیں دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہو جانا چاہیے، ہم مایوس نہیں ، لوڈ شیڈنگ اور ادیگر مصائب و ابتلا میں گھری ہوئی قوم آج بھی دشمن کے خلاف سینہ سپر ہونے کے لیے پر عزم ہے جس کا واضح ثبوت کراچی کی سرزمین پر دیا جانے والا یہ امریکہ مخالف دھرنا ہے ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ1947میں ایک غیور مرد حر محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں پورے بر صغیر کے مسلمان متحد تھے، 1965 کی جنگ میں پاکستان کا بچہ بچہ دفاع وطن کے لیے سرحد کی جانب دوڑ رہا تھا، 1971 میں ایک سانحہ ہوا جس سے ہمارے دلوں پر زخم لگا ، لیکن جب سیلاب آیا تو پھر ہم زخم بھلا کر ایک ہو گئے ، انہوں نے کہا کہ آج اگر ہمیں بزدلی کا طعنہ دیا جارہا ہے تو اس کے ذمہ دار حکمران ہیں جنہوں نے کاسہ گدائی لے کے غیر ملکی امداد کی بھیک مانگی اور اس امداد کے بدلے قوم کو بیچ ڈالا ، سیلاب زدگان اور متاثرین زلزلہ کی امداد کے لیے ملنے والے اربوں ڈالر کھا گئے اور سامراجی طاقتوں سے بلیک میل ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے سامراجی طاقتوں کو خبردار کیا کہ مسلمانوں کو آزمانے کی کوشش نہ کریں ، مٹھی بھر حزب اللہ نے قوت ایمانی کے بل بوتے پر اسرائیل کو ناکوں چنے چبوا دیئے اور دنیا پر ثابت کیا کہ اسرائیل اور امریکہ سے ٹکر لے کر انہیں شکست سے دوچا کیا جاسکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ بات وسائل کی نہیں باعزت زندگی اور باعزت موت کی ہے ، ہمیں ذلت کا درس دنیے والے ختم ہو جائیں گے اور راہ حق میں جان دینے والے زندہ و جاوید رہیں گے ، انہوں نے کہا کہ آج کراچی کی سرزمین پر دیئے جانے والے امریکہ مخالف دھرنے میں محب وطن پاکستانیوں کے جم غفیر نے 1947 کی تاریخ دہرا دی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دشمن کی سازشوں سے ہوشیار رہیں، ماضی کے تجربات کو سامنے رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ جب بھی ہم نے متحد ہو نے کی کوشش کی ہمیں کوئی نہ کوئی فساد کھڑا کر کے آپس میں لڑا دیا گیا ، کبھی نشتر پارک میں میلاد شریف کی محفل میں ، کبھی عاشورہ کے جلوس میں دھماکے لیے کئے گئے ، کبھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل عام کیا گیا ، کبھی ڈیرہ اسمٰعیل خان ، کبھی کوئٹہ اور کبھی پارہ چنار میں خون کی ہولی کھیلی گئی اس لیے ہمیں اب ان سازشوں کے خلاف ایک ہونا پڑے گا ، انہوں نے کہا کہ میڈیا کے افراد بھی ہماری قوم کا حصہ ہیں ان پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملکی سلامتی، خود داری ، خود مختاری اور قوم کے وقار اور تشخص کے لیے اپنا کردار ادا کریں
{youtube}gGt-1xOjZZM{/youtube}