پاکستانی شیعہ خبریں
مقامی قبائل کا کرم فوجی آپریشن پر شدید شکوک و شبہات اور تحفظات کا اظہار
۔وسطی کرم فوجی آپریشن پر مقامی قبائل کی طرف سے شدید شکوک و شبہات اور تحفظات کا اظہار۔ دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے سوات طرز کے آپریشن کا مطالبہ۔
تفصیلات کے اتوار کے دن صدہ درانی کیمپ میں موجود وسطی کرم سے آنے والے آئی ڈی پیز نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جاری فوجی آپریشن پرشدید شکوک و شبہات اور تحفظات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف آپریشن کے نام پر ہمارے سینکڑوں خاندانوں کو مہاجر بنایا گیا اور دوسری طرف صدہ درانی کیمپ میں ہمارے ساتھ وہی دہشت گرد طالبان بھی ہم سے ذیادہ سہولیات سمیت مقیم ہیں جو ہمیں اپنے علاقوں میں یا تو قتل کرتے تھے یا پھر ہم سے بھتہ لیتے تھے۔درانی کیمپ میں موجود وسطی کرم سے آنے والے آئی ڈی پیز نے الزام لگایا کہ چونکہ ہمارے علاقوں میں شمالی وزیرستان و اورکزئی ایجنسی سے آنے والے دہشت گرد طالبان پر ڈرون حملے ہوئے تھے، اس لئے ان دہشت گردوں کو ڈرون حملوں سے محفوظ بنانے کے لئے آپریشن کا ڈرامہ رچایا گیا ہے، تاکہ آپریشن کے بہانے دہشت گردوں کو آئی ڈی پیز کیمپ میں پناہ دے کر محفوظ کیا جائے۔جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ سیکورٹی فورسز اقوام متحدہ و دیگر بین القوامی تنظیموں کو صدہ درانی کیمپ میں ایمرجنسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے رہی ہے، انہوں نے مذید کہا۔
دریں اثنا صدہ کرم ایجنسی میں لوئر اور وسطی کرم کے چھ اقوام کے قبائلی عمائدین پر مشتمل گرینڈ جرگہ منعقد ہوا ۔جس میں وسطی کرم میں جاری آپریشن کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا۔ مقررین نے الزام لگایا کہ صرف آئی ایس پی آر اور سرکاری ذرایئع سے آپریشن کی کامیابی اور بڑے پیمانے پر دہشت گردوں کی ہلاکت کی جھوٹی خبریں شائع کی جا رہی ہے۔ جب کہ آزاد زرائع ابلاغ کو جانے کی اجازت نہ دینا شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوئر اور وسطی کرم کے عوام کا طالبان کمانڈر فضل سعید حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر طالبان گروپوں نے جینا دوبھر کر دیا ہے،جو عوام سے زبردستی بھتا کی وصولی،اغوا برائے تاوان، رات کو گھروں کے دروازے کھلے چھوڑنے سمیت خواتین کو طالبان کمانڈروں کی بحثیت خدمت گزاری سمیت مختلف غیراسلامی و غیر اخلاقی افعال کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ نام نہاد فوجی آپریشن میں طالبان کمانڈر فضل سعید حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر طالبان گروپوں اور ان کے سرغنہ اب تک محفوظ ہیں۔لوئر اور وسطی کرم کے چھ اقوام کے قبائلی عمائدین نے مطالبہ کیا کہ حکومت و سیکورٹی فورسز جاری نام نہاد فوجی آپریشن ڈرامے کی بجائے علاقے میں سوات طرز کا حقیقی آپریشن کرکے طالبان دہشت گردوں اور ان کے نیٹ ورک کا صفایا کردیں