مضامین
امریکی بتوں سے پاک نیا مشرق وسطی

چنانچہ امریکہ نے سازشوں کا جال بننا شروع کردیا ہے۔ وہائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکہ کے صدر بارک اوباما نے ٹیلی فون پر کئی ملکوں کے سربراہوں سے مصر کی صورتِ حال پر بات کی ہے۔ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ اور برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ بات چیت میں مصر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکہ اسرائیل اور ان کے حلیف ملکوں کی تشویش کی بنیادی وجہ یہ کہ صدر حسنی مبارک کی حمایت اور مدد کے بغیر اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقے غزہ کا محاصرہ بھی موثر طور پر ممکن نہیں بناسکتا تھا جبکہ پچھلے تین عشروں سے زائد عرصے سے امریکہ کے بعد مصر خطے میں اسرائیل کے لیے سب سے اہم حلیف رہا ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ اگر اس خطے میں اس کے بنائے ہوے بت ایک ایک کرکے یوںہی گرتے رہے تو نہ صرف اسرائیل کا وجود خطرے میں پڑ جائےگا بلکہ امریکی عزائم کو بھی ایک بڑا دھچکا لگے گا یہی وجہ کہ وھائیٹ ہاؤس نے عالم عرب کے اپنے ایک بڑے اتحادی، سعودی عرب کے ساتھ صلح مشورہ شروع کردیا ہے۔
مصر کی سب سے بڑی سیاسی و مذہبی جماعت اخوان المسلمین نے سعودی عرب اور دیگر اتحادی ملکوں سے بارک اوباما کے صلاح مشورے کا نوٹس لیتے ہوئے مصری عوام سے کہا کہ وہ انتہائی ہوشیاری سے قدم بڑھائیں ۔
اخوان المسلمین کے سینئررہنما محمد غانم نے العالم سے گفتگو میں مصری قوم کے خلاف امریکہ کی سازشوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ مصر کا خبری محاصرہ کرکے فوج کو ايک ایک مخوصوص ٹولے کے حق میں عوام کے خلاف میدان میں اتارنے کا ارداہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصر کے عوام کو ہوشیاری سے مبارک کی حکومت کو مکمل طرح سے اقتدار سے ہٹانا ہوگا ۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ قاہرہ کے بین الاقوامی ائرپورٹ سے 45 نجی طیارے روانہ ہوچکےہیں۔ان طیاروں میں متمول افراد اور ان کے اھل خانہ، تاجر اورغیر ملکی سفارتکار فرار ہوئے ہیں۔بہرحال حالت جو رخ اختیار کرہے وہ ایک نئے مشرق وسطی کے وجود میں آنے کی خبر دے رھے، البتہ وہ مشرق وسطی نہیں کہ جس کی نوید امریکہ وزیرخارجہ وقت کونڈا لیزل رائیس نے حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے 33روزہ جنگ کے موقع پر اپنے اتحادیوں کو دی تھی، بلکہ ایک ایسا نیا مشرق وسطی جو اسلامی ہوگا اور جہاں امریکہ کے پٹھوؤں کی کوئی جگہ نہیں ہوگی ۔