ایم کیوایم کے وہابی مفتی نعیم کی جانب سے فرقہ وارانہ فساد کی سازش
سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا پر وہابی مفتی جو کہ متحدہ قومی موومنٹ کا ایک زر خرید مفتی ہے ،مفتی نعیم نے توہین رسالت کا الزام عائد کرتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی سازش کی تھی جس کو ذوالفقار مرزا نے گذشتہ ہفتے کو مفتی نعیم کے مدرسہ بنوری ٹاؤن میں جا کر واضح کر دیا۔
شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق مفتی نعیم جو کہ کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کا خاص عنصر ہونے کے
ساتھ ساتھ سانحہ عاشورا میں ملوث متحدہ قومی موومنٹ کا بھی خاص رکن ہے جو وقتاً فوقتاً متحدہ قومی موومنٹ کے اشاروں پر کام انجام دیتا رہتا ہے ۔وہابی ناصبی مفتی نعیم نے سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس کو مدعا بناتے ہوئے اس بات کا الزام عائد کیا تھا کہ وہ گستاخ رسول (ص) ہیں تاہم ذوالفقار مرزا نے مفتی نعیم سے ہفتے کے روز ملاقات کی جس کے بعد یہ ناصبی وہابی مفتی نعیم اس بات کو ماننے پر رضا مند ہو اکہ ذوالفقار مرزا گستاخ رسول(ص) نہیں ہے۔
ہفتے کے روز ہونے والی اہم میٹنگ میں وہابی مفتی نعیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے سامنے چار نکات پر بحث کی جس کا مقصد شیعہ سنی فساد کو ہوا دینا تھا تاہم وہابی ناصبی مفتی نے ذوالفقار مرزا سے سوال کیا کہ انہوںنے خود کو شیعہ کیوں کہا؟واضح رہے کہ کانفرنس کا مقصد ذوالفقار مرزا کے بارے میں پیدا ہونے والے غلط ابہام سے تھا جبکہ ناصبی وہابی مفتی جو کہ ایم کیو ایم کے پے رول پر کام کرتا ہے نے فرقہ واریت کو ہوا دی اور سازش کی کہ کسی طرح فرقہ واریت پھیلے اور تشدد زدہ واقعات رونما ہوں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے پے رول ورکر وہابی ناصبی مفتی نے ذوالفقار مرزا کے بیان کو دوسرے انداز سے پیش کرتے ہوئے اس بات کو بیان کیا کہ انہوںنے اپنی پریس کانفرنس میں خود کو پیغمبر کہنے کی جسارت کی اور کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کرنے کو اپنے آپ کو پیغمبر کہنے کی کوشش کی جس پر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ ”میری باتوں کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت فرقہ وارانہ ہوا دی جا رہی ہے جبکہ میرا عقیدہ ہے کہ میں حضرت محمد (ص) کی پاؤں کی خاک کے برابر بھی نہیں ہوں”۔
دوسرے سوال کے جواب میں ذوالفقار مرزا نے ناصبی وہابی مفتی کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ میں بد بو دار شیعہ ہوں،ہاں میں ہوں،کیونکہ سن ١٩٩٥ء میں ہمیں پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی بد بو دار شیعہ ہی کہا گیا تھا تو میں نے کہہ دیا تو کیا ہرج ہے؟
ناصبی وہابی مفتی اس بات پر بھی پریشان تھا کہ ذوالفقار مرزا نے یہ کیوں کہا ہے کہ پاکستان میں امام خمینی (رح) کی طرز کا انقلاب لانا چاہتا ہوں ،اس بات کے جواب میں ذوالفقار مرزا نے کہا کہ اگر دنیا میں کوئی اور اسلامی انقلاب موجود ہے اور اس سے اچھی مثال موجود ہے تو میں اس کا نام لینے کو تیار ہوں ،لیکن دنیا میں امام خمینی (رح) کی شخصیت سے بڑھ کر کوئی شخصیت ایسی نہیں جس نے عملاً اسلام کو نافذ کیا ہو اگر کوئی اور ہے تو میں اس کا نام لینے کو تیار ہوں۔
آخر میں جب متحدہ قومی موومنٹ کت پے رول ورکر اور سینکڑوں شیعہ مسلمانوں کے قاتل ناصبی وہابی مفتی کو کچھ نہ سوجھا تو اس نے ذوالفقار مرزا سے کہا کہ سیاست دانوں کو چاہئیے کہ وہ سیاست کے معاملات میں مقدس کتاب کو درمیان میں نہ لائیں اس موقع پر اس نے ذوالفقار مرزا کے حلفیہ بیان کی طرف اشار ہ کیا ۔
پریس کانفرنس کے دوران ناصبی وہابی مفت نعیم نے ذوالفقار مرزا سے کہا کہ وہ شیعہ مکتب کو چھوڑ کر سنی ہو جائیں اس پر بہ بانگ دہل ذوالفقار مرزا نے جواب دیا کہ یہ بہت سخت مقابلہ ہو گا آپ کوشش کریں کہ میں سنی ہو جاؤں اور میری کوشش ہو گی کہ میں تمھیں شیعہ کر دوں اور میں کوئی ڈرامے باز نہیں ہوں کہ سنی لوگوں کی حمایت لینے کے لئے خود کو سنی کروں یا سنی ہو جاؤں میں شیعہ ہوں مجھے فخر ہے اور میں شیعہ مرنا ہی اپنے لئے فخر سمجھتا ہوں۔