پاکستانی شیعہ خبریں
انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے، علامہ ساجد نقوی
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ انسان اور انسانیت کے احترام کا درس اگرچہ تمام مذاہب میں ملتا ہے لیکن اس موضوع پر قرآنی احکامات اور سیرت انبیا و آئمہ کی موجودگی میں اسلام کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ انسانی حقوق اور انسانیت کے احترام کے حوالے سے اسلام ہر مذہب، ہر مسلک، اور ہر موقف سے زیادہ مضبوطی اور وسیع النظری کا حامل ہے۔ عالم انسانیت کا شرف، تحفظ انسان اور انسانیت دونوں کے حقوق کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ چنانچہ پیغمبر گرامی ص نے مذہب کی تفریق کے بغیر پوری کائنات کے انسانوں کو ہدایت فرمائی اور ان کی عزت و تکریم اور حقوق کا خیال رکھا۔ ہمیں خلوص نیت سے انسانیت کی فلاح و بہبود اور انسان کی ترقی و تحفظ کے لئے خدمات انجام دینا چاہیئے اور عملی طور پر جدوجہد کرکے انسانی حقوق کا تحفظ کرنا چاہیئے۔
انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انسانوں کو ان کے بنیادی اور انسانی حقوق کی فراہمی مہذب معاشروں میں انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ اس سے نہ صرف انسانی عزت و وقار اور تشخص میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ظلم، ناانصافی، بے عدلی اور استحصال کی بھی نفی ہوتی ہے۔ دنیائے عالم کا ایک سنگین المیہ ہی یہی رہا ہے کہ انسانوں نے خود انسانیت کا خیال نہیں رکھا اور انسانی حقوق کی پامالی کی۔ انسانوں کو ذلت اور حقارت کا نشانہ بنایا گیا حتٰی کہ قتل و غارت گری بھی انسانوں کا مقدر بنتی رہی۔ انسان اور انسانیت کی توہین اور قتل کا سلسلہ آج بھی دنیا میں جاری ہے، جس کی مثالیں خود پاکستان اور دیگر ممالک اور ریاستوں میں دیکھی جا رہی ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اگرچہ انسانی حقوق کی فراہمی کے لئے سیمینار اور مباحثے بھی کارگر ہیں میڈیا پر تشہیر بھی درست ہے لیکن عملی میدان میں اُتر کر اقدامات کئے جائیں تو انسانی حقوق کا تحفظ بہتر طور پر کیا جا سکتا ہے اور لوگوں کے انسانی حقوق آسانی کے ساتھ بحال کرائے جا سکتے ہیں۔ دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ انسانی حقوق کے نام پر بننے والی تنظیمیں خود انسانی حقوق کا لحاظ نہیں رکھتیں، اس کا ازالہ ضروری ہے۔ پاکستان میں بھی انسانی حقوق کی پامالی پر صدائے احتجاج بلند کرنا تمام انسانیت دوست طبقات کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے وطن عزیز پاکستان کی صورت حال کسی طور بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔ یہاں لوگوں کا عوامی سطح پر استحصال جاری ہے، عوام کے حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، عزت نفس مجروح کی جا رہی ہے، عوام کے بنیادی، انسانی، جمہوری، مذہبی، شہری اور آئینی حقوق سلب کئے جا رہے ہیں، عدل کی جگہ ظلم نے لے رکھی ہے، انسانی حقوق کی پامالی کی انتہا یہ ہے کہ اپنے مخالف موقف رکھنے والے افراد اور طبقہ فکر کو گولیوں اور بموں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور جو لوگ گولیوں اور بموں کی زد سے بچ جاتے ہیں انہیں مختلف ہتھکنڈوں سے مرعوب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
امن پسندوں، وطن پرستوں، محب وطن اور جمہوریت کے لیے صدائے احتجاج بلند کرنے والوں کو احترام آدمیت پامال کرتے ہوئے توہین آمیز انداز میں تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے، ان کی عزت نفس پامال کی جاتی ہے اور انہیں جیلوں میں ڈالا جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں دہشتگردوں اور شرپسندوں کو کھلی چھٹی دی جاتی ہے۔ گویا ظالم و مظلوم، قاتل و مقتول اور جابر و مجبور کی تمیز سے عاری معاشرے کی عکاسی ہو رہی ہے۔ ان کٹھن حالات میں دنیا بھر کے انسان دوست طبقات کو بلاتفریق مذہب و مسلک اور خطہ و ملک انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرنا چاہیئے۔