ملک میں بندوق کی نوک پر کوئی نظام نافذ نہیں کیا جا سکتا، // راجہ ناصر اور عمران خان ملاقات
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام نے انسانیت کا درس دیا ہے مگر چند لوگ اس پر سیاست چمکانے کی کوشش کرہے ہیں، تحریک انصاف تمام پاکستانیوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کرنا چاہتی ہے نظام صرف جمہوریت اور لیڈر شپ سے ہی بدلہ جاسکتا ہے، بدوق سے کوئی نظام رائج نہیں کیا جاسکتا، جب تک ملک میں اسلامی معاشی نظام نافذ نہیں ہوگا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ سینیٹ الیکشن ہوں یا نہیں اس سونامی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ جنرل مشرف کی تحریک
انصاف میں کوئی جگہ نہیں، بلوچستان کے لوگوں کو خودمختاری دینے سے ہی وہاں کے مسائل حل ہوسکتے ہیں، تحریک انصاف کے قائدین میں کوئی پھوٹ نہیں، سینٹرل کیبنیٹ کی میٹنگ ہفتہ کو ہی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قادین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں، شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں چند شرپسند عناسر فساد برپا کرنے کی ساشیں کررہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اسلامی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خود مختاد پالیسیاں مرتب کی جائیں، ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کے مفاد ہے جسے ہر حالت میں ہونا چاہیے اور اس کی حمایت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ایسے دو راہے پر لاکر کھڑا کر دیا گیا جہاں لوگ پاکستانی ہونے پر فخر کرنے کے بجائے نفرت کررہے ہیں لہٰذا بلوچستان کے عوام کو خودمختاری دی جائے تاکہ بلوچ عوام کی محرومی کا ازالہ کیا جاسکے، انہوں نے کہا ملک میں معاشی اور تعلیمی انصاف کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ فرقہ واریت کو ختم کیا جائے اور سب ایک جھنڈے تلے جمع ہوں۔ ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ بہت سے سینئیر وزیر بھی تحریک میں شامل ہورہے ہیں لیکن فی الحال اس معاملہ کو زیر التوا رکھا ہوا ہے۔ دونوں جماعتوں کے قائدین نے مشترکہ اعلامہ پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور یہاں بسنے والوں کی واضح اکثریت مسلمان ہے۔ اس کے آئین کے مطابق اس ریاست میں ایسی کسی قانون سازی کی گنجائش نہیں جو قرآن اور سنت کے منافی ہو لہٰذا اس ملک میں عوام کی اکثریت کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق قرآن و سنت پر مبنی نظام کے قیام کی ضرورت ہے، جس میں معاشرے کے تمام طبقات کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں۔ ایسا نظام جو خودمختار ہو۔ جس کی پالیسیاں ملک کے اندر بنائی جائیں اور غیرملکی قوتیں اس کی پالیسیوں پر اثرانداز نہ ہوں۔ جس میں اسلامی قوانین، کلچر و تہذیب کو فروغ دیا جائے۔ ایک ایسے آزاد نظام کی تشکیل کے لیے سیاسی، اقتصادی، معاشرتی اور دیگر میدانوں میں حقیقی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ حقیقی تبدیلی کے لیے جو چیزیں لازمی ہیں ان میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہیں۔
مشترکہ نکات:
امریکہ کی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی روک تھام
نیٹو فورسز کی سپلائی لائن ہمیشہ کے لیے بند کی جائے
آزاد خارجہ پالیسی بنانا جس سے پاکستانی عوام کے امنگوں کی ترجمانی ہو
عالمی اداروں کی اقتصادی پالیسیوں کی بجائے ملکی وسائل کی بنیاد پر پالیسی مرتب کرنا
آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کا قیام
انتہا پسندی اور دہشت گردی کو جنم دینے والی پالیسیوں کا خاتمہ اور دہشت گردی کی ہر سطح پر مذمت اور حوصلہ شکنی
ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پر برادرانہ تعلقات کا قیام اور باہمی کشیدگی کا خاتمہ
پاکستان کے تمام شہریوں اور تمام صوبوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی
بالخصوص بلوچستان کے باسیوں کی محرومیتوں کا ازالہ اور گلگت بلتستان کو اس کی آئینی حیثیت دینا ۔
کرپشن، لاقانونیت، دہشت گردی اور فرقہ کے خلاف سنجیدہ اقدامات
تمام دینی و سیاسی جماعتوں کے مابین ایک ضابطہ اخلاق کی تشکیل
پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر اور طبقات کے درمیان باہمی وحدت کے لیے جدوجہد ۔ پاکستان کے عوام کو وحدت کی لڑی میں پرونے کے لیے وطن دوستی کی ترویج
۔ بین الاقوامی استکباری قوتوں کی جانب سے کسی بھی قسم کی جنگ میں شریک نہ ہونا