پاکستانی شیعہ خبریں

گزشتہ روز کے مذاکرات اور پریس کانفرنس کے حوالے سے بعض عناصر کی جانب سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈا اور بعض اخبارات میں حقائق کے منافی چھپنے والی خبروں کی تردیدکرتا ہو علامہ امین شہیدی

shiitenews ameen shaheediتحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین کے درمیان گزشتہ روز کے مذاکرات اور پریس کانفرنس کے حوالے سے بعض عناصر کی جانب سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈا اور بعض اخبارات میں حقائق کے منافی چھپنے والی خبروں کی تردیدکرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی

نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات پاکستان کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر انجام پائے اور اس میں پاکستان تحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مابین کچھ اصولی باتوں پر اتفاق رائے پایا گیا۔ ان اصولی باتوں کی بنیاد پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملک کی تمام محب وطن پارٹیوں سے گفتگو اور تعاون کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور یہاں بسنے والوں کی واضح اکثریت مسلمان ہے۔

اس کے آئین کے مطابق بھی اس ریاست میں ایسی کسی قانون سازی کی گنجائش نہیں جو قرآن اور سنت کے منافی ہو لہٰذا اس ملک میں عوام کی اکثریت کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق قرآن و سنت پر مبنی نظام کے قیام کی ضرورت ہے،جس میں معاشرے کے تمام طبقات کو ان کے بنیادی حقوق مل سکیں۔ ایسا نظام جو خودمختار ہو۔ جس کی پالیسیاں ملک کے اندر بنائی جائیں اور غیرملکی قوتیں خصوصاً امریکہ اور برطانیہ اس کی پالیسیوں پر اثرانداز نہ ہوں۔ جس میں اسلامی قوانین، کلچر و تہذیب کو فروغ دیا جائے اور اسلامی تہذیب کے منافی اعمال کی روک تھام کی جائے۔ ایک ایسے آزاد نظام کی تشکیل کے لیے سیاسی، اقتصادی، معاشرتی اور دیگر میدانوں میں حقیقی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ حقیقی تبدیلی کے لیے امریکہ کی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی روک تھام اور نیٹو فورسز کی سپلائی لائن ہمیشہ کے لیے بند کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسی آزاد خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے جس سے پاکستانی عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہو اور آئندہ کی حکومت کو چاہیے کہ عالمی اداروں کی اقتصادی پالیسیوں کی بجائے ملکی وسائل کی بنیاد پر پالیسی مرتب کریں۔ اسی طرح ملک میں منصفانہ و آزادانہ انتخابات کے لیے آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کا قیام ضروری ہے۔ ملک کو درپیش چیلنجز کے پیش نظر انتہا پسندی اور دہشت گردی کو جنم دینے والی پالیسیوں کا خاتمہ اور دہشت گردی کی ہر سطح پر مذمت اور حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے۔ ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پر برادرانہ تعلقات کا قیام اور باہمی کشیدگی کا خاتمہ ہمارے قومی مفاد میں ہے۔

ملک کو درپیش بحرانوں کے خاتمہ کے لیے پاکستان کے تمام شہریوں اور تمام صوبوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی از حد ضروری ہے۔ بالخصوص بلوچستان کے باسیوں کی محرومیتوں کا ازالہ اور گلگت بلتستان کو اس کی آئینی حیثیت دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ کرپشن، لاقانونیت، دہشت گردی اور فرقہ واریت نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے لہٰذا اس کے خلاف سنجیدہ اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے۔ تمام دینی و سیاسی جماعتوں کے مابین ایک ضابطہ اخلاق کی تشکیل سے معاشرے میں موجود افراتفری کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان میں بسنے والے تمام مکاتب فکر اور طبقات کے درمیان باہمی وحدت کے لیے جدوجہد تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کا فرض ہے۔ پاکستان کے عوام کو وحدت کی لڑی میں پرونے کے لیے وطن دوستی کی ترویج کی آج جتنی ضرورت ہے شاید پہلے کبھی اتنی نہ تھی۔ بین الاقوامی استکباری قوتوں کی جانب سے علاقے میں جاری جنگ نے پاکستان کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا ہے لہٰذا ہمیں امریکی اور نیٹو فورسز کی کسی بھی قسم کی جنگ میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان، تحریک انصاف سمیت کسی بھی جماعت کے ساتھ گفتگو، مفاہمت اور تعاون پر یقین رکھتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button