صوبائی حکومت پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کی غنڈہ گردی کا نوٹس لے، آئی ایس او پاکستان
جامعہ پنجاب میں نام نہاد اسلامی جمعیت طلبہ کا شیعہ طالب علموں کو اغوا کر کے بے رحمانہ تشدد کرنے کے خلاف آئی ایس او پاکستان، جامعہ پنجاب اور دیگر یونیورسٹیوں کے طلباء کی جانب سے لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر غنڈہ تنظیم
اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری اویس الحسن، آئی ایس او لاہور ڈویژن کے صدر ناصر عباس، علامہ توقیر عباس اور احمد رضا خان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت، یونیورسٹی انتظامیہ اور انتظامی ادارے پنجاب یونیورسٹی میں نام نہاد اسلامی جمعیت طلبہ کی بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کارروائیوں اور غنڈہ گردی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی ایس او کے یونٹ صدر پر قاتلانہ حملے میں ملوث غنڈہ گرد عناصر کیخلاف ایکشن لے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت کے غنڈہ گردوں کا آئی ایس او کے یونٹ صدر کو یونیورسٹی حدود میں 2 گھنٹے اغوا کر کے تشدد کرنا، یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کی رٹ کو کھلا چیلنج ہے، اگر ان غنڈوں کو لگام نہ دی گئی تو حالات کی ذمہ داری ان اداروں پر عائد ہو گی۔ مقررین نے کہا کہ اسلام کے نام پر قائم اس نام نہاد غنڈہ گرد تنظیم کا اسلامی اخلاقیات سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر حارث اور پروفیسر جدون کے اشاروں پر یہ انتہا پسندانہ کارروائیاں ہو رہی ہیں، لہذا یونیورسٹی انتظامیہ ان پروفیسرز کے خلاف سخت نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ لاء کالج کے پرنسپل سمیع عزیر اس بات کی وضاحت دیں کہ لاء کالج میں یہ واقعہ کیوں پیش آیا اور لاء کالج ہی ان غنڈوں کی پناہ گاہ کیوں بنا ہوا ہے؟ آخر میں رہنماؤں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ شیعہ طالب علموں پر تشدد کے ذمہ دار ملزموں کو گرفتار کر کے مقدمات درج کیے جائیں، غنڈہ گرد عناصر کو یونیورسٹی سے باہر نکالا جائے، پروفیسر حارث اور پروفیسر جدون کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، لاء کالج کے پرنسپل سمیع عزیر اس افسوس ناک واقعہ کی وضاحت کریں، یونیورسٹی انتظامیہ غنڈہ گرد تنظیم کی اجارہ داری ختم کرے، یونیورسٹی کے اندر شیعہ طالب علموں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔