پاکستانی شیعہ خبریں
فائرنگ میں ملوث سیکورٹی اہلکاروں کا کورٹ مارشل کیا جائے، یوتھ آف پارا چنار

انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سال کے عرصہ میں پارا چنار کے بدترین محاصرے و ناکہ بندی کے دوران جب پاراچنار شہر اور اپر کرم کی چیک پوسٹوں کی سیکورٹی طوری بنگش رضا کاروں کے ہاتھ میں تھی تو دہشت گردی کا کوئی ایک واقعہ بھی پیش نہیں آیا، لیکن ظلم کی انتہاء کا مظاھرہ اُس وقت ہوا کہ جب حالیہ دھماکے کے بعد وہاں کے لوگوں نے سیکورٹی اداروں کی ناکامی کے خلاف پر امن احتجاج شروع کیا اور پھر فوج اور ایف سی کے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور اس فائرنگ کے نتیجے میں چھ افراد موقع پر شہید ہوگئے، انہوں نے کہا کہ ظلم اور سفاکی کی انتہاء ہے کہ ایک آدمی کو ٹینک سے کچل کرکے شہید کر دیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اہلکاروں نے اپنا کام یہاں پر ختم نہیں کیا بلکہ انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کو خون کا عطیہ دیکر واپس آنے والے سکول کے معصوم طالب علموں پر بھی فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں چار طالب علم شہید ہوئے، جس کی مثال غزہ میں غاصب اسرائیل اور مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی درندہ صفت فوجوں کے علاوہ دنیا کے کسی خطے میں نہیں ملتی۔
عمائدین نے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمعتہ المبارک کے روز پارا چنار میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے فضل سعید حقانی نیٹ ورک کو جی ایچ کیو اور حمزہ کیمپ حملوں کے مجرموں کی طرح کیفر کردار تک پہنچایا جائے،خودکش حملے کے درجنوں متاثرین اور مجروحین پر براہ راست فائرنگ کرنے اور ایک نوجوان کو ٹینک تلے کچلنے کر ریاستی دہشتگردی کے مرتکب ہونے والے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کا کورٹ مارشل کرکے عبرت ناک سزاء دی جائے، طالبان کے ہاتھوں ایک سال قبل اغواء ہونے والے پاراچنار کے طالبعلم قیصر سمیت دو دیگر معصوم بچوں کو فی الفور رہا کرایا جائے، اس کے علاوہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی طرف سے پاراچنار کیلئے منظور کردہ فاٹا میڈیکل کالج اور تدریسی ہسپتال پر کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔