پاکستان اور ایران کے درمیان مال کے بدلے مال کی تجارت کا فیصلہ خطے میں نئی تاریخ رقم کرے گا، علامہ امین شہیدی
مرکزی دفتر العارف ہاؤس سے جاری بیان میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ گندم، چاول اور شوگر کے بدلے خام لوہا اور کھاد لینے سے پاکستان اسٹیل ملز کو ایک منافع بخش ادارہ اور ملک میں کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے پاکستان، ایران اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سہ فریقی مذاکرت کے حوالے سے عملی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بارٹر ٹریڈ (مال کے بدلے مال) کا فیصلہ خطے میں نئی تاریخ رقم کرے گا اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تجارتی تعلقات قائم کریں گے۔ اتوار کو مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے بارٹر ٹریڈ کا باضابطہ فیصلہ کر لیا ہے جو نہایت خوش آئند ہے۔ مجوزہ معاہدے کے تحت پاکستان ایران کو گندم اور چاول فراہم کرے گا جس کے بدلے میں ایران پاکستان کو کھاد اور خام لوہا دے گا۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی نوید قمر اور اسلام آباد کا دورہ کرنے والے ایران کے ڈپٹی کامرس وزیر عباس گوہادی کے درمیان اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان ایران کو شوگر بھی برآمد کرے گا۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز جو اس وقت شدید مالی بحران سے دو چار ہے اسے ایران سے خام لوہا درآمد کر کے ایک دفعہ پھر منافع بخش ادارہ بنایا جا سکتا ہے جبکہ ایران سے کھاد درآمد کر کے پاکستان میں کھاد کی کمی اور کھاد کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان اور ایران کی طرف سے یہ فیصلہ نہایت اہم اور بر وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مال کے بدلے مال کی تجارت کو دیگر شعبوں تک بڑھا کر دوطرفہ تجارت کو ایرانی صدر احمدی نژاد کے مطابق 10ارب ڈالر سالانہ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران نے مال کے بدلے مال کی تجارت کا فیصلہ کر کے امریکی دبائو کو مسترد کر دیا ہے جس کے عوامی سطح پر انتہائی مثبت اور خوش آئند نتائج برآمد ہونگے۔