علی پور،لشکر یزید کا امام بارگاہ پر حملہ،دہشتگردوں کی جانب سے مومنین پر مقدمہ درج کرانے کی کوشش۔
نمائندہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق رات کا ادھا حصہ گزر جانے کے بعد سپاہ صحابہ کے دہشتگرد جو موٹر سائیکل پر سوار تھے مرکزی امام بارگاہ قصر زینب (گھلوان) پہنچ کر امام بارگاہ کے گیٹ پر شدید فائرنگ کردی۔ جس کے سبب امام بارگاہ، مقدسات اور تبرکات کی توھین ہوئی۔
مومنین امام بارگاہ میں جمع ہورھے تاکہ اس واقعہ کی ایف۔آئی۔آر کٹوائی جائے۔
اس طرح کی گھٹیا حرکتیں سپاہ صحابہ کے افرد کی طرف سے کی جارہی ہیں تاکہ پر امن خطہ علی پور کے حالات خراب کئے جاسکیں۔ اور پاکستان دشمن عناصر کے مذموم مقاصد کو تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔
پروفیسر ممتاز ملک نے گھلواں وبلاگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا پیارا سٹی علی پور شروع سے ہی امن کا گہوارا رہا ہے۔ دنیا کے نقشہ پہ پاکستان کے وجود میں آنے سے پہلے اور بعد میں بھی تمام مکاتب فکر کے لوگ پرامن اور ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ رواداری کے ساتھ رہتے آرہے ہیں۔ لیکن اس بھائی چارے کی فضا 1993ء میں بھی اس وقت خراب ہوگِ تھی جب علی پور سٹی میں سپاہ صحابہ کے پرچم گھروں پہ لگنے لگے۔ اس وقت بھی یہاں کے چند بے شعور اور متعصب افراد شفیق، توحید اور یوسف پنجاب بھر میں دہشت گردی کرنے والے نامی گرامی ملک اسحاق، ریاض بسرا اور غلام رسول شاہ کی گینگ میں شامل ہوگئے اور افغانستان سے ٹریننگ لے کر آئے تھے۔
ممتاز ملک نے مزید کہا کہ انہوں نے علی پور کے پرامن ماحول کو خراب کردیا تھا اور اب پھر سے تقریباً اٹھارہ سال بعد اسی طرح دوبارہ جب سپاہ صحابہ جو کہ ایک کالعدم تنظیم ہے اس کے پرچم لہرائے گئے اور مختلف چوکوں پر اختلافاتی بینرز لگائے گئے تو پھر علی پور کے حالات کو بہت زیادہ خراب کردیا ہے۔ کیونکہ آج بھی اسی طرح چند بیوقوف اور متعصب ترین جوان جب سے ملک اسحاق کے ساتھ ملے ہیں اس دن سے یہاں کے سب سنی، شیعہ اور اہل حدیث لوگوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بے ضمیر گورنمنٹ اآف پنجاب گونگی، بہری اور اندھی ہوکر ان کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو سزا دے کر مقام عبرت بناتی جبکہ الٹا ان کی پشتیبانی کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے روز بروز تحصیل علی پور کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں۔ اگر بے ضمیر گورنمنٹ آف پنجاب نے لشکر جھنگوی کے ان غنڈوں کو لگام نہ دی جو کہ خان پور میں بھی بے گناہ لوگوں کا قتل عام کرچکے ہیں تو ایک دفعہ پھر سے پورے پنجاب میں بھی جھنگ سٹی والے حالات کری ایٹ ہورہے ہیں۔ پوری دنیا کے پرامن شیعہ برادری مجبور ہوکر خود سے کوئی راست اقدام کرنے پر مجبور نہ ہوجائے۔
جبکہ تین دن قبل علی پور سٹی گجر چوک میں سپاہ صحابہ کے انس بن مالک کی بیٹھک میں احمد پور شرقیہ سے چار نامعلوم افراد اسلحہ سپلائی کرنے کیلئے آئے ہوئے تھے تو اسی دوران اسلحہ چیک کرتے ہوئے انس بن مالک سے فائر ہو گیا اور اس کے ساتھ بیٹھے ہوئے اپنے ساتھی “احسن قریشی” کو لگ گیا۔
انہوں نے انتظامیہ پر پریشر ڈالنا شروع کر دیا ہے تا کہ اس کا جھوٹا مقدمہ علی پور گھلوان کے شیعوں پر درج کرایا جائے ۔اور مقدمہ میں 4 بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو نامزد کر دیاگیا ھے۔جنکے نام یہ ھے۔
ملک جواد، ملک شبیر، ملک سلیم، ملک ارشد