ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آباد کے زیراہتمام سانحہ چلاس کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اگر کوہستان میں مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر درندگی کا نشانہ بنانے والے سفاک قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آ ج ملت تشیع کو مزید جنازے نہ اٹھانے پڑتے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ امور جوانان کے زیراہتمام، سانحہ چلاس اور گلگت بلتستان کی مخدوش صورتحال کے خلاف نیشنل پریس کلب
اسلام آباد کے سامنے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین کی قیادت ایم ڈبلیو ایم شعبہ امور جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی، مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود نثار علی فیضی، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری علامہ اصغر عسکری، راولپنڈی اسلام آباد کے ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ فخر علوی سمیت دیگر قائدین نے کی، اس دوران سینکڑوں جوانوں نے چلاس میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے ہونے والی 10 بے گناہ افراد کی مظلومانہ شہادت، گلگت بلتستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور حکومت و سکیورٹی اداروں کے جانبدارنہ رویہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے زبردست نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے بڑے بڑے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم شعبہ امور جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ سانحہ چلاس در اصل سانحہ کوہستان کا تسلسل ہے، اگر کوہستان میں مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر درندگی کا نشانہ بنانے والے سفاک قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آ ج ملت تشیع کو مزید جنازے نہ اٹھانے پڑتے۔ انہوں نے کہا کہ طالبانی سوچ رکھنے والے ملک دشمن عناصر سرزمین پاکستان پر سکیورٹی و تعلیمی اداروں اور شخصیات کو دہشتگردی کا نشانہ بنا کر وطن عزیز کو تاریکی اور تباہی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں پرامن رہنے کی سزا دی جا رہی ہے، ہم نے گلگت میں 16 شہداء کے جنازے اٹھائے، لاکھوں کی تعداد میں اکٹھے ہونے کے باوجود اشتعال انگیزی سے گریز کیا اور حکومت و انتطامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر کے ثابت کیا ہم پرامن قوم ہیں اور ہمیں ملک و قوم کی سلامتی عزیز ہے، جس کے نتیجہ میں ہمیں 10 مزید جنازے اٹھانے پڑے، دوسری جانب ایک دہشتگرد کی گرفتاری کے خلاف ہونے والی کالعدم تنظیم کی ہڑتال کے دوران سکیورٹی فورسز پر حملے کیے گئے، دستی بموں اور بھاری اسلحہ کا بے دریغ استعمال ہوا اور اندھا دھند فائرنگ کر کے بیسوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے گلگت بلتستان میں امن و امان کی بحالی، دہشگردوں کی گرفتاری، طالبانہ سوچ کے خاتمہ اور چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر برادر نثار علی فیضی، علامہ فخر علوی، علامہ اصغر عسکری اور علامہ عابد حسین بہشتی نے بھی خطاب کیا۔