گاڑیوں میں سوار مسافروں کو نکال کر شناختی کارڈ چیک کیا گیا اور ان مسافروں کے پر پتھر مارکر شهید کیا گیا
گاڑیوں میں سوار مسافروں کو نکال کر شناختی کارڈ چیک کیا گیا اور ان مسافروں کے پر پتھر مارکر شهید کیا گیاجو قیامت ہم نے دیکھی ہے اللہ کسی کو نا دیکھائے گونر فارم پر ہماری گاڑیوں کو رکا گیا اور گاڑیوں میں سوار مسافروں کو نکال کر شناختی کارڈ چیک کیا گیا اور ان مسافروں کے پر پتھر مارکر
شهید کیا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار سانحہ چلاس سے معجزانہ طور پر بچنے والے نوجوان شبیر کھوکری اور محمد امین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ کچھ مسافروں کو ہاتھ پاوں باندھ کر دریا میں پہنک دیا گیا ۔ جدید لیس سے سینکڑوں شرپسند موجود تھے ۔ہم تین سے چار گھنٹے تک جائے واردات پر پڑے رہے بعد از آن کچھ مقامی لوگوں نے ہمیں گھروں میں پناہ دی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مسافر بس کو جلانے سے پہلے شرپسنوں نے ہمارا سمان اتارے اور اپنی اپنی ضرورت کی تمام چیزیں لوٹ کر بسوں کو آگ لگا دی ۔