پاکستانی شیعہ خبریں

سانحہ چلاس او ر گلگت میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی کال پر پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ہزاروں افراد کا احتجاجی دھرنا

DSC05816اسلام آباد (شیعت نیوز)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ چلاس او ر گلگت میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی کال پر ہزاروں افراد نے پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا دے دیا۔ دھرنا دینے کے

اعلان ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مرکزی امام بارگاہ اثناء عشری G-6/2سے نکالے جانے والی ایک بڑی احتجاجی ریلی کے اختتام پر پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے شرکاء کے خطاب سے کیا۔ شرکاء ِ ریلی نے بڑے بڑے بینزر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ جن پر دہشتگردوں اور سانحہ چلاس پرقانون نافذ کرنے والوں اداروں کی خاموشی اور حکومت و انتظامیہ کی جانب سے اپنائے جانے والے جانبدارنہ رویہ کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجی ریلی جبکہ پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے پہنچی تو ایک بڑے جلسے کی صورت اختیار کر گئی۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ایک بار پھر وادی ِ گلگت بلتستان میں دہشتگردوں نے ظلوم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان امن و امان کا گہوارہ تھا وہاں دہشتگردی اور فرقہ وریت کا نام نشان تک نہیں تھا۔ لیکن بعض خارجی طاقتوں نے اپنے مفادات کے حصول کیلئے علاقہ میں قومیتوں اور لسانیت کے نام پر مسائل کھڑے کیے اور اپنے عزائم میں ناکامی کے بعد محب ِ وطن پاکستانیوں کے اس خطہ کو آگ اور خون کے سمندر میں دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج چلاس میں لاشیں گرتی ہیں تو دہشتگردوں کو پکڑنے کی بجائے گلگت میں شہداء کے لواحقین کے ساتھ سختی کی جاتی ہے۔ حکومت اور ادارے طاقتوں ظالموں کے سامنے خاموش ہیں اور مظلوموں کو پابند سلاسل کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔ آج پاکستان کی یہ غیور عوام سوال کرتے ہیں کہ راولپنڈی سے گلگت بلتستان روانہ ہونے والی 35مسافر بسوں کے مسافر کہا ں ہیں۔ ہمیں شہداء کی تعداد تک نہیں بتائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مسافروں کو بسوں سے اتار کر گو لیوں سے چھلنی کرنے اور نعشوں کو مسخ کرنے والوں نے ثابت کر دیا کہ وہ کس کی اولاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کہا جاتا ہے کہ گلگت کو بلوچستان بنایا جاریا ہے۔ اگر نعشیں گرنے اور مظلوموں کے ساتھ ناروا سلوک کا یہ سلسلہ برقرار رہا تو بلوچستان تو کیا یہ علاقہ بنگلہ دیش بھی بن سکتا ہے۔ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو پاکستان محفوظ نہیں رہے گا۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ گلگت میںشیعہ سنی کو کوئی مسئلہ نہیں۔ وزیر داخلہ خود اعتراف کر چکے ہیں کہ دیامیر میں دہشتگردوں کے ٹریننگ سنٹر موجود ہیں۔ اب اگر حکومت سب کچھ جاننے کے باوجود دہشتگردی کے ان تربیتی مراکز کے خلاف آپریشن نہیں کرتی تو ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ حکومت خود اُن کی خود سر پرستی کر رہی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ اُمور جوانان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے کہا کہ آج ہم مظلوم بن کر پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے حضرت زینب اور امام زین العابدین کی سنت ادا کر رہے ہیں۔ مظلومیت کی طاقت تلوار سے دیا ہے۔ اگر ہم چاہیں تو ایک ہی دن میں گلگت سے تکفیری سوچ رکھنے والوں کی نسل کو ختم کر سکتے ہیں ۔ لیکن ہم پاکستانی ہیں اور ہمیں ملک و قوم کی سلامتی عزیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ کربلا والوں نے ہمیں صبر کا پیغام دیا ہے۔ ہم وارث ِ کربلا ہیں اس لیے صبر کا دامن نہیں چھوڑیں گے اور مظلومیت کی طاقت سے دشمن کا مقابلہ کریں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہو ئے مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفویٰ نے کہا کہ گزشتہ 65سالوں سے ہمارے ساتھ نا انصافیاں ہو رہی ہیں۔ ہمارے ساتھ جو ظلم ہو اس کی کہیں کوئی مثال نہیںملتی۔ ہماری آواز کو دبایا اور ہماری مظلومیت کو چھپایاجاریا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1988میںاس علاقہ میں ہونے والی لشکر کشی کے دوران متعدد گائوں تاراج کیے گئے مساجد کی بحرمتی کی گئی اور قرآن پاک جلائے گئے آج تک کسی ایک مجرم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوہستان کے دوران SPدیامیر اور SHOپولیس چوکی ہرگن وہاں پر موجود تھے اور انہوں نے دہشتگردوں کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں ۔ہمیں تحفظ فراہم کرنا حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔ سانحہ چلاس کے دوران ہمارے شہداء کی مسخ شدہ لاشیں بھجوائی گئیں۔ ہمیں شہادتوں سے ڈرانیوالے کہ ہم میدان چھوڑ کر بھاگنے والے نہیں ہیں۔ اس موقع پر یوتھ آف گلگت کے نمائندہ علی درویش نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے شاہ ِقراقرم پر لاپتہ ہونے والوں مسافروں کی باز یابی اور شہداء کی نعشیں اُن کے لواحقین تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button