گورنر گلگت بلتستان کی مرکزی امامیہ مسجد میں علماء کرام سے ملاقات
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ شاہراہ قراقرم نو گو ایریا نہیں، یہاں سے ہر شہری سفر کر سکتا ہے، جس کو جان و مال کا تحفظ دینا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ موبائل نیٹ ورکس آج شام سے بحال ہو جائیں گے۔
گورنر گلگت بلتستان پیر کرم علی شاہ نے مرکزی امامیہ مسجد میں علماء کرام سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران گورنر نے علماء کرام سے بات چیت
کرتے ہوئے کہا کہ ہم سکردو والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، پاکستان کو بنانے کے لیے یہاں کے لوگوں کی بے پناہ خدمات ہیں، بلتستان کے علماء کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ انہوں نے انتہائی دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہاں امن برقرار رکھا، قیام امن کے لیے پرخلوص کوشش کرنے پر بلتستان کے علماء کو سلام پیش کرتا ہوں، بلتستان کے عوام اور علماء کے تحفظات دور کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی، ہمیں علماء کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ ہم نے قیام امن کے لیے کوشیش کر رہے ہیں، ہم نے صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان تک قیام امن کے لیے رسائی کی ہے۔ گلگت بلتستان اسلام کا قلعہ ہے۔
شیخ محمد حسن جعفری نے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر علماء بروقت مداخلت نہ کرتے تو بلتستان کے حالات انتہائی خراب ہو جاتے۔ شیخ محمدحسن جعفری نے کہا کہ ۸۸ء کے سانحے کے بعد سانحہ کوہستان بڑا سانحہ ہے اور صرف 40روز کے اندر دوسرا سانحہ رونما ہوا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ قراقرام اب موت کا کنواں بنا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بارہا کہنے کے باوجود حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی امن قائم رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہم امن کے ٹھیکدار نہیں ہیں، ہم نے اپنا کردار ادا کیا، اب حکومت اپنا کردار ادا کرے۔ ابھی جو امن قائم ہے وہ علماء کی وجہ سے قائم ہے، ہماری امن پسندی کو بزدلی نہ سمجھا جائے، ہم نے ہمیشہ صبر کیا اور صبر کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔