پاکستانی شیعہ خبریں

اسلم رئیسانی کو برطرف کرکے دہشتگردوں کیخلاف بھرپور آپریشن کیا جائے، علامہ ناصر جعفری

pc allama raja nasir abbasتمام مطالبات منظور، دھرنے کے خاتمے کا اعلان
پریس کانفرنس کے دوران ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے ہمارے تمام مطالبات تسلیم کیے جا چکے ہیں اور ہم پرامید ہیں کہ حکومت آئندہ دو ہفتوں میں ہمارے تمام مطالبات پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔

اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی دفتر میں منعقدہ پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس جعفری نے صحافیوں کو بتایا کہ سانحہ چلاس، گلگت میں بدامنی، مسلسل کرفیو کے نفاذ، کراچی، کوئٹہ اور پارا چنار سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی دہشتگردی کی وارداتوں اور ملت تشیع کی نسل کشی کیخلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب 6 اپریل بروز جمعۃ المبارک پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا، جس میں ہم نے درج ذیل مطالبات پیشں کئے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے حکومت کو ایک چارٹر آف ڈیمانڈ دیا گیا تھا جس میں درج مطالبات شامل تھے۔

1۔ گلگت بلتستان کے تمام شہداء کے جنازوں کو ان کے علاقوں میں منتقل کیا جائے۔
2۔ سانحہ چلاس اور سانحہ کوہستان کے تمام ذمہ داروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور آپریشن کا آغاز کیا جائے۔
3۔ شاہراہِ قراقرم پر دوران سفر لاپتہ ہونے والے تمام مسافروں کو باحفاظت ان کے گھروں تک پہنچایا جائے۔
4۔ داریل اور چلاس سمیت ملک بھر میں موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں اور تربیتی کیمپس کو فوری ختم کیا جائے۔
5۔ گلگت میں لگائے جانے والے کرفیو کو فوراً ختم کیا جائے۔
6۔ گلگت بلتستان کے مسافروں کو راولپنڈی کے سفر کے لئے متبادل اور محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔
7۔ شاہراہ ریشم کی حفاظت کی ذمہ داری فوری طور پر پاک فوج کے سپرد کی جائے۔
8۔ گلگت بلتستان کیلئے پی آئی اے کی اضافی پروازیں فوراً شروع کر دی جائیں اور رعایتی کرایوں کو بحال کیا جائے۔
9۔ سانحہ کوہستان کے بعد حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے چارٹر آف ڈیمانڈ پر سوفیصد عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
10۔ کوئٹہ میں جاری شیعہ نسل کشی، کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں لاپتہ افراد کی شہادت کے واقعات کو روکنے کے لئے بڑی سطح کی موثر کارروائی فوری طور پر شروع کی جائے۔

ان مطالبات کے حق اور ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف مسلسل نو روز جاری رہنے والے اس دھرنے میں ملک کی اہم سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ این جی اوز کے نمائندگان اور مختلف تنظیموں کے اکابرین نے ہمارے احتجاجی کیمپ میں آ کر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے موقف کی تائید کی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر ہمارے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، جمعرات کے روز راولپنڈی اور اسلام آباد کی ہزاروں خواتین نے ایک ریلی کی شکل میں پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیا، جبکہ گزشتہ روز اسلام آباد اور روالپنڈی کے ہزاروں فرزندان ملت تشیع نے احتجاجاً مشترکہ نماز جمعہ پارلیمنٹ ہاؤ س کے سامنے ادا کی۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہمارے بھرپور اور موثر احتجاج کے نتیجہ میں گزشتہ روز دن بھر چیئرمین سینیٹ سید نیئر حسین بخاری، پیپلزپارٹی کے وفاقی وزراء قمر زمان کائرہ، نذر گوندل سمیت اسلام آباد کے چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد، ڈی سی اسلام آباد کا مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں سے گفتگو کا سلسلہ جاری رہا، سب نے اس بات کو تسلیم کیا کہ چلاس کے دلخراش سانحہ پر ملت تشیع کی جانب سے سامنے آنے والا ردعمل اور احتجاج ان کا آئینی اور قانونی حق تھا۔ انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام مطالبات پر عملدرآمد کرنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے اور وزیر داخلہ اس کے ذمہ دار ہیں اور وہ اس پر عملدرآمد کریں گے۔

ابتدائی گفتگو کے بعد مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں سے رات ساڑھے نو بجے سے صبح ایک ڈیڑھ بجے تک اعلٰی حکومتی عہدیداروں اور وزارت داخلہ کے افسران، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد اور وزیر داخلہ رحمان ملک کی میٹنگز مسلسل چار گھنٹے تک جاری رہیں۔ اس میٹنگ میں مجلس وحدت مسلمین کے پیش کردہ تمام مطالبات زیر بحث آئے اور ہر نقطہ پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس کے نتیجے میں آدھی رات کے وقت وزیراعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، چیف سیکرٹری گلگت بلتستان، رینجرز کے سربراہ، گلگت اسکاوٹس کے ذمہ داران اور آئی جی گلگت بلتستان کو نیند سے بیدار کر کے ان مذاکرات میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کیا گیا اور انہیں سختی سے ان ہدایات پر عملدرآمد کا پابند بنایا گیا۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اگر پندرہ روز میں کسی ایک نقطہ پر بھی عمل درآمد نہ کیا گیا تو دھرنوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا جائے گا۔ مذاکرات میں گلگت بلتستان میں امن کے قیام کیلئے شیعہ سنی مشترکہ وفود کے تبادلے پر اتفاق رائے ہوا۔ شہداء اور گم شدگان کی تعداد کے تعین اور واقعہ کے ذمہ داروں کی شناخت اور اسباب تک پہنچنے کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا، کمیشن میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا ایک ایک جج جبکہ
شیعہ اور سنی مکاتب فکر کی طرف سے ایک ایک عالم دین ممبران ہونگے، کمیشن میں ایک وکیل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیشن ایک ماہ کے اندر واقعہ کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گا، کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن بھی ایم ڈبلیو ایم کے راہنماؤں کی موجودگی میں ہی جاری کیا گیا۔

نصاب تعلیم کے حوالے سے طے پایا کہ ایسا مشترکہ نصاب تشکیل دیا جائے گا جو تمام مسالک کے لئے قابل قبول ہو گا، گلگت سے کرفیو آج دن کے اوقات میں ختم کر دیا جائے گا اور حالات معمول پر آنے کی صورت میں رات کے اوقات میں بھی کرفیو میں نرمی پیدا کی جائے گی۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جن افراد کو اندیشہ نقص امن عامہ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے انہیں بھی رہا کر دیا جائے گا۔ چلاس میں دہشتگردوں کے خلاف آپریش کے حوالے سے وزیراعلٰی گلگت بلتستان کی درخواست پر پیر تک مہلت دی گئی کہ علاقائی جرگہ تمام مجرموں کو حکومت کے حوالے کرے، بصورت دیگر ان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔ مذاکرات میں اب تک کے تمام شہداء کے ورثا کو بیس بیس لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا، راستے کو محفوظ بنانے کیلئے رینجرز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

کوہستان کے علاقہ دبیر سے چلاس تک رینجرز موبائل ٹیمیں گشت کریں گی، جبکہ چلاس سے گلگت تک راستے کی حفاظت گلگت اسکاوٹس کے ذمہ ہو گی۔ راولپنڈی سے گلگت بلستان کے سفر کیلئے براستہ کاغان سڑک کی تعمیر فوراً مکمل کی جائے گی اور اس کیلئے فنڈز مختص کیے جا چکے ہیں۔ ایکسٹرا فلائٹس کا اجرا فوری طور پر کیا جائے گا، اس سلسلہ میں پی آئی اے کے علاوہ سی ون تھرٹی طیارے بھی چلائے جائیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے مذاکرات میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری اور شوریٰ عالی کے رکن علامہ اقبال حسین بہشتی شامل تھے۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ہمارے تمام مطالبات تسلیم کیے جا چکے ہیں اور ہم پرامید ہے کہ حکومت آئندہ دو ہفتوں میں ہمارے تمام مطالبات پر عمل درآمد یقینی بنائے گی، اس لیے میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے دیا جانے والا احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس احتجاج کے دوراں اظہار یکجہتی کرنے والی تمام شخصیات اور اداروں کا بے حد ممنون ہوں۔

دوسری جانب ہم بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جاری شیعہ نسل کشی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں، آج پھر امریکہ نواز کالعدم دہشتگردوں نے بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو بربریت اور دہشتگردی کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا ہے۔ بلوچستان حکومت دہشتگردوں کے آگے ناکام ہو چکی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر نااہل وزیرِاعلٰی بلوچستان اسلم رئیسانی کو بر طرف کر کے دہشتگردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے۔ وگرنہ حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی، ہم ملک بھر میں اس سانحہ پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہیں اور جمعۃ المبارک 20اپریل کو شہداءِ ملت سے تجدید اور ایفائے عہد کے طور پر یومِ شہداء منایا جائے گا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button