حکمران دہشتگردی روکیں ورنہ ایسا مظاہرہ کرینگے کہ حکومتی ایوان ہل جائیں گے، علامہ ساجد نقوی
دہشتگردی کیخلاف منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کے طول و عرض میں دہشتگردی، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے مگر ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ کسی بھی قاتل اور دہشتگرد کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا۔
شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ آج پارلیمنٹ کی طرف جانے والی ریلی علامتی مارچ تھا، حکمران ملک میں جاری دہشت گردی کو روکیں ورنہ اگلے مرحلے میں ایسا مارچ کریں گے جس سے حکومتی ایوان ہل جائیں گے، سانحہ کوہستان ہو یا سانحہ چلاس، کوئٹہ میں جاری ٹارگٹ کلنگ ہو یا کراچی و پارا چنار میں قتل عام، یہ گھمبیر صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ ملک ایک قتل گاہ ہے، جہاں جنگل کا قانون ہے اور کوئی پرسان حال نہیں، ہم ذمہ داروں پر حجت تمام کر چکے ہیں۔ ایسی سنگین صورتحال میں کسی بڑے اقدام کے سوا کوئی چارہ کار نہیں رہتا ۔لہذا ملک بھر سے آئے ہوئے علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام میں جا کر حالات کی سنگینی سے آگاہ کریں اور انہیں متحد و بیدار کریں، تاکہ اس ظلم و نا انصافی کے ازالے کیلئے اقدام کو نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں علمائے کرام کی احتجاجی ریلی سے قبل منعقدہ علماء کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ مکتب تشیع دین اسلام کی سب سے ارفع و اعلٰی تعبیر و تشریح کا نام ہے۔ ہم تمام مکاتب اور مسالک کے احترام کے قائل ہیں اور اُمت مسلمہ کا ایک باوقار اور طاقتور حصہ ہونے کے ناطے اسلام و مسلمین کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف ہراول دستہ کے طور پر میدان عمل میں ہیں اور دور حاضر میں غیر اسلامی تہذیبی یلغار کا مقابلہ کرنے میں پیش پیش ہیں۔ اصلاح معاشرہ، امر بالمعروف، نہی عن المنکر جیسے فریضے اور اجتماعی ذمہ داریوں سے آگاہ علمائے کرام کی بھر پور شرکت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ملک کے مسائل سے غافل نہیں ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ملک کے طول وعرض میں دہشتگردی، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے مگر ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ کسی بھی قاتل اور دہشتگرد کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا۔ آخر قاتلوں کو کھلی چھٹی کون دے رہا ہے؟ دہشتگردوں کی فیکٹریاں کہاں ہیں؟ یہ کہاں پلتے ہیں؟ رول آف لاء کیوں نہیں قائم ہوسکا؟ ان حالات میں ناگزیر ہے کہ قاتلوں کے خلاف بھر پور آپریشن کیا جائے ہم اس حوالے سے ہر باضمیر شخص، ادارے، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندگان سے رابطے کر کے مکمل بریفنگ دی جائے گی۔